ناگپور 16مئی: ساؤتھ ایسٹ سنٹرل ریلوے کے تحت کام کرنے والی ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) نے ٹرینوں میں مسافروں کو ہراساں کرنے والے خواجہ سراؤں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے پچھلے پانچ ماہ کے دوران 83 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ ان افراد پر الزام ہے کہ وہ ٹرینوں میں زبردستی داخل ہو کر مسافروں سے پیسے مانگتے اور انکار پر گالی گلوچ، تضحیک یا عوامی سطح پر شرمندہ کرنے جیسے ہتھکنڈے اختیار کرتے تھے۔ خوف کے مارے مسافر اکثر انہیں رقم دینے پر مجبور ہو جاتے تھے۔ یہ کارروائی ریلوے کے دو اعلیٰ افسران، انسپکٹر جنرل آف سکیورٹی منور خورشید اور ڈویژنل سکیورٹی کمشنر دیپ چندر آریہ کی ہدایت پر شروع کی گئی۔ ان کی رہنمائی میں خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئیں جنہوں نے ناگپور اور آس پاس کے ریلوے اسٹیشنوں اور ٹرینوں میں منظم انداز سے کارروائیاں کیں۔ ان کارروائیوں کے دوران گرفتار کیے گئے 83 خواجہ سراؤں کو عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں ان پر مجموعی طور پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا، جب کہ موقع پر ان سے 86005 روپے کی رقم ضبط کی گئی۔ ریلوے حکام کے مطابق یہ مہم اس لیے بھی ضروری ہو گئی تھی کہ مسافر خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے تھے اور شکایات کا سلسلہ بڑھتا جا رہا تھا۔ دورانِ کارروائی آر پی ایف کو اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ کئی فرضی خواجہ سرا بھی اس غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہیں۔ یہ افراد صرف پیسے بٹورنے کی نیت سے ٹرینوں میں گھومتے ہیں اور خود کو خواجہ سرا ظاہر کرتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان فرضی افراد کی موجودگی سے حقیقی خواجہ سرا بھی پریشان ہو گئے ہیں اور ٹرینوں میں ان کے درمیان جھگڑے اور ہاتھا پائی کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ بعض مواقع پر اصلی خواجہ سراؤں نے فرضی افراد کو زدوکوب کیا یا زبردستی ٹرین سے اتار دیا۔ ایک خاص واقعہ 2 مئی کو اس وقت پیش آیا جب دو خواجہ سرا ناگپور-رائے پور ٹرین میں سوار ہو کر پیسے مانگنے لگے اور انکار پر مسافروں سے جھگڑ پڑے۔
اطلاع ملنے پر آر پی ایف نے سالیکاسا اسٹیشن کے قریب ان دونوں کو گرفتار کیا اور گونڈیا پولیس کے حوالے کیا۔