پہلگام میں 22 اپریل کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کی پوری دنیا میں مذمت ہو رہی ہے۔ سیاحوں پر دہشت گردوں کے ذریعہ کی گئی اندھا دھند فائرنگ اور شورش پسندی نے جنت نشان کشمیر کو لہو لہان کر دیا ہے۔ اس درمیان ایسی خبریں تیزی کے ساتھ گشت کر رہی ہیں کہ حملے میں ہندوؤں کی نشاندہی کر انھیں گولی ماری گئی، لیکن حکومت کی طرف سے 26 مہلوکین کے ناموں کی جو فہرست جاری کی گئی ہے، اس میں مسلم نام بھی موجود ہے۔ یعنی پہلگام دہشت گردانہ حملہ میں صرف ہندو نہیں، مسلم شخص کو بھی شر پسندوں نے موت کے گھاٹ اتارا ہے۔ خبر رساں ایجنسی یو این آئی نے اپنی ایک رپورٹ میں دہشت گردانہ حملہ میں ہلاک سید عادل حسین شاہ سے متعلق اہم جانکاریاں دی ہیں۔ ایجنسی نے بتایا ہے کہ سید عادل حسین، جو ایک خوش مزاج اور نرم دل نوجوان کے طور پر جانے جاتے تھے، منگل کی شام اپنے دوستوں کے ہمراہ بیسرن میں سیر و تفریح کے لیے گئے تھے۔ اچانک دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کر کے اُن کی زندگی کا چراغ گل کر دیا۔ سید عادل حسین کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ پہلگام کے ہی رہنے والے تھے۔ ان کی موت سے متعلق خبر نے گھر والوں پر غم کا پہاڑ توڑ دیا۔ یو این آئی کی رپورٹ کے مطابق بدھ کی صبح جب اُن کے جسد خاکی کو قانونی کارروائی کے بعد آبائی علاقے لایا گیا، تو پورا گاؤں سوگ میں ڈوب گیا۔ خواتین کی آہیں، مردوں کی سسکیاں اور بچوں کے بین فضاؤں میں گونجتے رہے۔ عادل کے والد، جو پیشے سے ایک محنت کش ہیں، غم سے نڈھال بار بار یہی دہراتے رہے کہ ’’میرا لال کیوں چلا گیا؟ اس کا قصور کیا تھا؟‘‘ سید عادل حسین کے گھر والوں کی کچھ ویڈیوز سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر وائرل ہو رہی ہیں، جن میں غم سے نڈھال رشتہ داروں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اس دہشت گردانہ حملہ سے جموں و کشمیر کے لوگ بے حد غمگین ہیں۔ مقامی لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اس بزدلانہ حملے میں ملوث دہشت گردوں کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچائے اور متاثرہ خاندانوں کو مکمل انصاف فراہم کرے۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے آل پارٹی میٹنگ طلب کی
سری نگر،23اپریل(یو این آئی) جموں وکشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کل سری نگر میں آل پارٹی میٹنگ طلب کی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ آل پارٹی میٹنگ میں تمام سیاسی جماعتوں بشمول ممبران پارلیمان اور حزب اختلاف کے لیڈر سنیل شرما کو شرکت کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔