نئی دہلی 9اپریل:دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو دہلی ہائی کورٹ نے راحت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے دہلی آبکاری پالیسی معاملے سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں اپنی گرفتاری کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے کیجریوال کی عرضداشت کو مسترد کرتے ہوئے گرفتاری کو درست قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ اروند کیجریوال کی گرفتاری کے بعد ای ڈی ریمانڈ کو غیر قانونی نہیں کہا جا سکتا۔ عدالت میں سماعت کے دوران ای ڈی نے کہا کہ اب تک کے تمام ثبوت یہ بتاتے ہیں کہ کیجریوال اس معاملے کے منتظم ہیں اور گوا کے انتخابات میں 45 کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے۔ کیجریوال کے وکیل نے اس کی مخالفت کی اور شرتھ ریڈی اور راگھو منگتا کے بیانات کا حوالہ دیا۔ عدالت نے کہا کہ سرکاری گواہ بننے کا فیصلہ عدالت کرتی ہے تفتیشی ایجنسی نہیں۔ اگر اس معاملے میں سوال اٹھتا ہے تو یہ براہ راست مجسٹریٹ پر سوال ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ ملزم کے مطابق تفتیش نہیں ہو سکتی۔ عدالت کا سیاست سے کوئی سروکار نہیں۔ وزیراعلیٰ کے لیے کوئی خاص استحقاق نہیں ہے۔ واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کرتے ہوئے ای ڈی کے ذریعے کی گئی گرفتاری کے وقت پر سوال اٹھایا تھا۔ اپنی عرضداشت میں انہوں نے کہا تھا کہ یہ جمہوریت، منصفانہ انتخابات اور مساوی مواقع سمیت آئین کے بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی ہے۔ ای ڈی نے اروند کیجریوال کی عرضی کی مخالفت کی۔ ای ڈی نے کہا کہ اروند کیجریوال انتخابات کی بنیاد پر گرفتاری سے استثنیٰ کا دعویٰ نہیں کر سکتے کیونکہ قانون اُن پر اور کسی بھی عام شہری پر یکساں طور پر نافذ ہوتا ہے۔