نئی دہلی 9فروری:مرکز کی مودی حکومت نے پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے دوران اپنی معاشی پالیسیوں، ریونیو اور سرکاری خزناہ کی حالت واضح کرنے کے لیے قرطاس ابیض یعنی ’وہائٹ پیپر‘ پیش کیا، جس کی کانگریس سخت تنقید کرتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے پارلیمنٹ میں ’وہائٹ پیپر‘ نہیں بلکہ ’سفید جھوٹ‘ پیش کیا ہے۔ دراصل وزیر اعظم مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت کا دعویٰ ہے کہ آنے والے کچھ سالوں میں ہندوستان پوری دنیا میں تیسری سب سے بڑی معیشت بن کر ابھرے گی۔ حالانکہ اس معاملے میں ہمیشہ پی ایم مودی کی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ وزیر مالیات کو بھی کانگریس کٹہرے میں کھڑا کرتی رہی ہے۔ اب پارلیمنٹ میں ’وہائٹ پیپر‘ پیش کیے جانے پر جئے رام رمیش نے واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ پی ایم مودی کی معاشی پالیسیوں کے سبب ملک کی معیشت زبردست زوال کا شکار ہوئی ہے۔ جئے رام رمیش نے شمال مشرقی ہند کی حالت پر سوال کیا اور کہا کہ حکومت کو بے روزگاری، نوٹ بندی، سرحدی علاقوں میں کشیدگی اور منی پور میں ہوئے تشدد پر دستاویز پیش کرنا چاہیے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’بجٹ اجلاس 2024 میں پیش کیا گیا وہائٹ پیپر حقائق سے کوسوں دور ہے۔ یہ ’سفید جھوٹ پیپر‘ ہے۔‘‘ اس معاملے میں آسام سے کانگریس رکن پارلیمنٹ گورو گگوئی نے بھی آج لوک سبھا میں بیان دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی حکومت ایونٹ مینجمنٹ میں ماہر ہے۔ اس کی مثال آج ایوان میں دیکھنے کو ملی۔ حکومت نے جو یہ وہائٹ پیپر لایا ہے، وہ محض انتخابی ڈرامہ ہے۔ یہ حکومت کی ناکامیوں کو چھپانے کی ایک سازش ہے، لیکن لوگ اس سازش میں پڑنے والے نہیں۔‘‘