لکھنو27مئی: سماج وادی پارٹی کے صدر اور اترپردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے مندروں کے انتظام کے حوالے سے بی جے پی پر بڑا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک طویل پوسٹ کیا۔ پوسٹ میں انہوں نے ’مندروں کو سرکاری انتظامیہ کی بدعنوانی سے بچایا جائے!‘ ایک سرخی قائم کیا۔ پھر لکھا کہ ’’تمام بڑے مندروں پر سرکاری انتظام کے پس پردہ بی جے پی اور ان کے ساتھی بالواسطہ طور پر اپنا قبضہ کرتے جا رہے ہیں۔‘‘ اکھلیش یادو نے آگے لکھا کہ ’’جو لوگ روایتی طور پر سیکڑوں سالوں سے ان مندروں کے انتظام و انصرام میں عقیدے کے ساتھ اپنے فرائض انجام دیتے آ رہے ہیں۔ ان سے ان کی خدمات کے حق کو صلب کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی ان کے اوپر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ایک طرح سے یہ بھی الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ اس کام کو کرنے کے قابل نہیں ہیں یا پھر ان کی انتظامیہ میں خامی ہے۔‘‘ اکھلیش یادو نے مزید لکھا کہ ’’مندروں میں عقیدت مند جو عطیات دیتے ہیں اس کا استعمال مندر میں زیارت، پرساد دینے، سیکورٹی، عوامی سہولیات اور دھرم شالہ وغیرہ کے کاموں میں ہوتا آیا ہے۔ خدمت کے جذبے سے سرشار وفادار انتظامیہ ہی اس بات کو یقینی بنا سکتی ہے، کیونکہ ان کو اس طرح کی مذہبی سرگرمیوں سے بہت زیادہ لگاؤ ہوتا ہے۔‘‘ اکھلیش یادو کے مطابق جو باہر کے لوگ ہوتے ہیں یا پیشہ ور ہوتے ہیں وہ ان تمام مذہبی سرمایہ کاری کو نفع و نقصان کے ترازو پر تولتے ہیں، ان کے لیے یہ ایمان و عقیدہ کی بات نہیں ہوتی ہے۔ ایسے کئی معاملات سامنے آئے ہیں، جہاں ایسے انتظامی لوگوں نے مندر میں چڑھائے جانے والے بیل پتروں تک کو فروخت کر کے بدعنوانی کی ہے۔ کاروباری بی جے پی اور ان کے پیسے کے بھوکے دوست یاد رکھیں کہ مذہب بھلائی کے لیے ہوتا ہے، کمائی کے لیے نہیں۔ اکھلیش یادو نے بی جے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ حیرت کی بات نہیں ہے کہ جب سے بی جے پی آئی ہے ایک کے بعد ایک مندروں پر ’انتظامی قبضہ‘ ہوتا جا رہا ہے۔ یہ ملک کی ثقافتی مذہبی روایت کے خلاف ہے۔‘‘