نئی دہلی 8جنوری: بڑی تعداد میں کسان کھنوری بارڈر پر اپنے مطالبات کو لے کر مہینوں سے مظاہرہ کر رہے ہیں۔ حکومت نہ ہی ان کے مطالبات پوری کر رہی ہے، اور نہ ہی ان سے بات چیت کو راضی دکھائی دے رہی ہے۔ حکومت کی اس بے توجہی کو دیکھتے ہوئے کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال نے تامرگ بھوک ہڑتال شروع کی تھی جو آج 44ویں دن میں داخل ہو گئی۔ ان کی صحت دن بہ دن خراب ہو رہی ہے، لیکن حکومت پر اس کا کوئی اثر ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ اس معاملے میں کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ ’’کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال جی کسانوں کے مطالبات کو لے کر 44 دنوں سے تامرگ بھوک ہڑتال پر ہیں۔ لیکن نریندر مودی کو کسانوں کی بے بسی اور پریشانی سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔‘‘ کانگریس نے آج کسانوں سے متعلق مودی حکومت کے مایوس کن رویہ پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ اس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیے گئے ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال جی کی تامرگ بھوک ہڑتال کا آج 44واں دن ہے۔ وہ ایم ایس پی کی گارنٹی، قرض معافی سمیت کئی مطالبات کو لے کر 26 نومبر سے کھنوری بارڈر پر بھوک ہڑتال کر رہے ہیں، لیکن نریندر مودی نے ابھی تک ڈلیوال جی کی خبر نہیں لی۔
وہیں ملک کے وزیر زراعت بھی پی ایم مودی کی راہ پر چل کر سرعام جھوٹ بول رہے ہیں کہ وہ ہر منگل کسانوں سے ملاقات کرتے ہیں۔‘‘ کانگریس نے اپنے پوسٹ میں مزید لکھا ہے کہ ’’نریندر مودی اور ان کی حکومت کے من میں کسانوں کے لیے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ انھیں کسانوں کی بے بسی اور پریشانی سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔‘‘ اس پوسٹ میں کانگریس نے ظاہر کیا ہے کہ نریندر مودی کوئی پہلی مرتبہ کسانوں پر ظلم نہیں کر رہے، بلکہ پہلے بھی اس طرح کے معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ کانگریس نے لکھا ہے کہ ’’اس سے قبل بھی نریندر مودی کے تکبر کے سبب 700 سے زیادہ کسان شہید ہو چکے ہیں۔ دہلی آ رہے کسانوں کے راستے پر کیلیں بچھائی گئیں، آنسو گیس کے گولے داغے گئے، واتر کینن چلائی گئی، بیریکیڈ لگا کر انھیں روکا گیا۔