پنے بچوں کو درست عقائد اور دین کے ضروری مسائل سیکھنے کیلئے ’سمر دینیات کیمپ‘ بھیجیں:قاضی شہر

0
5

بھوپال:26اپریل:آج نماز جمعہ سے قبل موتی مسجد بھوپال میںاپنے معمول کے خطاب میں قاضی شہر حضرت مولانا سید مشتاق علی ندوی دام ظلہم نے فرمایا کہ اللہ عز وجل کا بے انتہا احسان و کرم ہے کہ اس نے ہماری زندگی کو ایک اور ماہ صیام عطا فرمایا جو ماہ رواں کی 11تاریخ بروز جمعرات عید جیسا مہتم بالشان مسرت و شادمانی سے لبریز تہوار دے کر رخصت ہوا ۔ ہم بڑے خوش نصیب ٹھہرے کہ عبادت و طاعت اور بندگی کا پیغام لئے مکمل 30دن ہمیں نصیب ہوئے ۔ان 30 دنوں میں صاحب ایمان نے اپنی چاہت و رغبت اور طلب کے مطابق اپنے مالک حقیقی کے احکام بجا لانے کی کوششیں کیں اور ہر شخص کو اس کی رغبت اور طلب کے مطابق بارگاہ خداوندی سے نیکیاں اور سرفرازی عطا کی گئیں۔ ہاں! ہم میں ایسے افراد بھی تھے جن کے لئے ماہ مبارک مفید نہیں رہا۔ایسے لوگوں نے رمضان المبارک کو بھی بقیہ 11مہینوں کی طرح ہی گزارا۔نفس کی پیروی کرتے رہے اور روزے کو فاقہ کشی کانام دے کر دن بھر اپنے پیٹ کی آگ کو بجھاتے رہے ۔نمازنہ روزہ نہ تراویح نہ دوسرے اعمال حسنہ۔ رمضان کی مبارک گھڑیاں بھی ایسے بدنصیب لوگوں کے دل کی دنیا کو بدلنے میں ناکام رہیں۔ اللہ ایسے لوگوں پر رحم فرمائے اور انہیں رمضان کی رحمت و برکت کو سمجھنے اور اس سے فائدہ اٹھانے کی توفیق دے۔محترم حاضرین مسجد کلمہ طیبہ کا قلب و لسان سے اقرار کرنے کے بعد بندہ اپنی پوری زندگی اور زندگی کے ہر ہر لمحہ میں احکام الٰہی اور اطاعت رسول پر عمل کرنے کا مکلف ہوجاتا ہے ۔اب اس کیلئے دل چاہی نہیں رب چاہی زندگی گزارنا لازم ہوجاتا ہے ساتھ ہی وہ بندہ اپنے اہل خانہ کیلئے بھی اس بات کا پابند بنادیا جاتا ہے کہ اس کے گھر والے کیسی زندگی گزارتے ہیں، اگر شریعت کے مطابق ان کی زندگی نہیں گزر رہی گھر کے ان افراد کو شریعت کی راہ چلانے کی ذمہ داری اور اس کی فکر بھی کرنی ہوگی۔ دیث میں آتا ہے کہ دین کے بارے میںہر شخص سے اس کے ماتحت افراد کے بارے میں سوال کیا جائے گا کہ تم نے اپنے اہل خانہ کو دین کے راستے پر چلانے کے کتنے جتن کئے ؟
ایسی صورت میں ہمیں سوچنا ہوگا اور اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرنا ہوگا کہ ہم اپنی کتنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں ،جو شریعت مطہرہ نے ہم پر ڈالی ہیں۔ ہمارے لئے یہ انتہائی فخر کی بات ہے کہ ہم مسلمان ہیں اور ہمیں رسول آخر سید الانبیاء ﷺ کی امت میں شامل رہنے کا اعزاز حاصل ہے مگر کیا اسی اعزاز سے کام چل جائے گا یا پھر خیر الامم ہونے کے ناطے ہمیں شریعت کی طرف سے دی گئی ذمہ داریوں کو ادا بھی کرنا ہوگا؟ بلاشبہ ہم اس بات کے ذمہ دار ہیں کہ ہم اپنے گھر میں موجود ہر فرد(چھوٹے بڑے) کو اس حد تک شرعی علوم کے مواقع فراہم کریں جس سے اس کی رہنمائی ہوتی رہے اوروہ ضرورت کے مطابق شرعی مسائل سے واقف ہوسکیں، ایک ایک حرف کے مخارج کی رعایت کے ساتھ تلاوت قرآن کرسکیں ، نماز تمام فرائض و واجبات اور سنن کی پیروی کرتے ہوئے ادا کر سکیں،روزے جملہ مسائل کے ساتھ رکھ سکیں کیوں کہ جب تک ہماری عبادت صحت مند نہیں ہوگی ہمیں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ آپ سبھی حضرات جانتے ہیں کہ دنیا کا کوئی کام اس وقت تک بہتر انداز میں نہیں کیا جاسکتا جب تک اس کام کیلئے وضع کردہ اصول و ضوابط کی پیروی نہ کی جائے ،پھرعبادت و بندگی بغیر ضابطے اور اصول کے کیسے صحت مند،مفید اور مقبول ہوسکتی ہے ؟ خوشی کی بات ہے کہ شہر کے علم دوست اور انسان دوست افراد نے اس طرف خاطر خواہ توجہ دی ہے اور وہ اس بات کیلئے کوشاں ہیں کہ اسکول و کالج میں زیر تعلیم طلباء و طالبات کو بھی دینی تعلیم کا کچھ حد تک موقع ملے اور وہ بھی نماز و روزے اور دین کے دیگر احکام سے واقف ہوجائیں،انہیں درست تلفظ کے ساتھ قرآن پڑھنا آجائے اور دین کے بنیادی مسائل سے وہ واقف ہوجائیں ۔ اس سلسلے میں تعطیل کے ان ایام میں ’’سمر دینیات کیمپ‘‘ کے نام سے مکاتب چلائے جارہے ہیں،جہاں بڑی تعداد میں بچوں کو داخل درس دیکھا جارہا ہے تاہم بھوپال کی مسلم آبادی کے لحاظ سے ’سمر دینیات کیمپ‘ میں پڑھنے والے بچوں کی تعداد 10فیصد بھی نہیں ہے ،جو والدین کی لاپروائی کی منہ بولتی تصویر ہے ۔آج کل اسکولوں میں چھٹیاں چل رہی ہیں ۔اس موقع کو غنیمت جانئے اور اپنے بچوں کو چھٹی کے ان ایام میں ،سمر دینیات کیمپ‘ میں بھیجئے تاکہ آپ کے بچے ایک اچھا مسلمان بن سکے ۔سمر کیمپ میں جہاں قرآن کو درست تلفظ کے ساتھ پڑھایا جاتا ہے وہیں دینیات کی مختلف کتابیں بھی پڑھائی جاتی ہیں تاکہ بچے اپنی شریعت کے محاسن اور خوبیوں سے واقف ہوسکیں اور ان کا ایمان مستحکم ہو۔ ہم سبھی جانتے ہیں کہ جس طرح ہم اور آپ پر نماز فرض ہے اسی طرح ہماری اور آپ کی اولادوں پر بھی فرض ہے ۔نماز کی ادائیگی کیلئے اس کے مسائل کا جاننا ضروری ہے اور یہی کام ’سمر دینیات کیمپ‘ میں بچوں کو سکھایا جاتا ہے ۔کہتے ہیں ’’جس نے سبق یاد کیا اسے چھٹی نہ ملی‘‘ موسم گرما میں چھٹی ہمارے بچوں کیلئے اس حوالے سے کہ وہ اپنے مذہب کی تعلیمات سیکھیں ،عظیم ترین نعمت ہے ۔اس موقع سے والدیں فائدہ اٹھائیں اور اپنے بچوں کو سمر دینیات کیمپ بھجیں تاکہ آپ کے بچے نماز کیلئے ضروری وضو کے فرائض ،اس حوالے سے مسائل اور نماز و روزے کو صحیح طور پر ادا کرنے والے بن جائیں ۔مسلمان ہونے کا لطف اسی وقت ملتا ہے جب بندہ اسلامی احکام اور اس کے ضوابط کو جانے اور اس پر عمل کرنے والا بن جاتا ہے ،ہم جب تمام تر ضابطوں کی پیروی کرتے ہوئے عبادت کریں گے ہماری اس عبادت کی روحانیت اور لطافت بڑھ جائے گی اور ہمیں روحانی سکون ملے گا۔اللہ ہمیں ،آپ کو اور بالخصوص اسلام کے ننھے ننھے پھولوں پر اپنی رحمت و عنایات کی بارش برسائے ۔