بھوپال میں نہ صرف ایشیا کی سب سے بڑی مسجد ہے!

0
4

بھوپال۔ مساجد کے شہر بھوپال میں ایک مسجدایسی بھی ہےجو ایشیا کی سب سے بڑی مسجد تاج المساد کہلاتی ہے۔ اس کے ساتھ یہاں موجود عیدگاہ کوبھی سب سے بڑی عیدگاہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس عیدگاہ میں ایک لاکھ دس ہزار مصلیان ایک ساتھ نماز ادا کرتے ہیں۔ یہاں سال میں دومرتبہ عید الفطر (میٹھی عید) اور عید الاضحی (بقرعید) کی نمازیں ادا کی جاتی ہیں۔ مسلم اکثریتی شہر بھوپال میں موجود مسلم پیروکاروں کے علاوہ آس پاس کے گاؤں والے بھی نماز عید ادا کرنے آتے ہیں۔
شہر بھوپال کی شاہی عیدگاہ نوابی دور میں بنائی گئی تھی۔ مرد نمازیوں کی ایک بڑی تعداد نماز پڑھنے کی گنجائش کے ساتھ ساتھ خواتین کے لیے بھی خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ یہاں نواب بیگمات کے لیے بھی خصوصی انتظامات تھے۔ تاہم اب عید کی نماز کے دوران یہاں خواتین کا داخلہ ممنوع ہے۔
عیدگاہ میں پہلی نماز:
دارالحکومت بھوپال کی درجنوں مساجد میں عید کی نماز ادا کی جاتی ہے۔ لیکن عید کی پہلی نماز عیدگاہ میں ہی پڑھی جاتی ہے۔ یہاں قاضی شہر کی اقتدامیں نماز پڑھی جاتی ہے۔ نماز سے پہلے شہر قاضی ملک و دنیا کے حالات پر تقریر کرتے ہیں۔ نماز کے بعد عید کا خصوصی خطبہ دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد ملک و دنیا کے لیے دعائیں مانگی جاتی ہیں اور لوگ ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہوئے اپنے گھروں کو روانہ ہوتے ہیں۔
وزیراعلیٰ بھی مبارکباددینے پہنچتے ہیں:
عیدگاہ میں نماز کے بعد سربراہان مملکت مسلم کمیونٹی کے لوگوں کو مبارکباد دینے پہنچ رہے ہیں۔ عیدگاہ احاطے میں بنے بڑے اسٹیج پر حکمراں پارٹی کے قائدین کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں کے لیڈران بھی یہاں پہنچتے ہیں۔ لیکن گزشتہ چند سالوں میں یہ روایت رُک سا گیا ہے۔ اس مرتبہ بھی مثالی ضابطۂ اخلاق کی وجہ سے اس تقریب کا انعقاد ممکن نظر نہیں آرہاہے۔
ہر شخص عیدگاہ کا رخ کرتا ہے:
شہر کے مکینوں میں عید گاہ میں نماز عید ادا کرنے کا جنون سارہتاہے۔ صبح کی اس نماز کے لیے شہر کے کونے کونے سے لوگوں کا ہجوم پہلے سے ہی عیدگاہ کی طرف بڑھتا ہے۔ اس صورتحال کے باعث شہر کی ہر گلی میں کرتاپائجامہ اورٹوپیوں میں ملبوس افرادکے جسم سےعطراور پرفیوم کی مہک اٹھتی ہے۔ جب لوگ نماز سے فارغ ہو کر گھروں کو لوٹتے ہیں تو یہی منظر دیکھنے کو ملتا ہے۔
ٹریفک کا انتظام اس طرح ہوتا ہے:
عیدگاہ کے علاوہ شہر کی دیگر بڑی مساجد میں بھی نماز عید ادا کی جاتی ہے۔ چونکہ عیدگاہ، تاج المساجد، موتی مسجد اور جامع مسجد ایک ہی قطار میں ہیں، اس لیے ان کی طرف جانے والوں کے لیے خصوصی ٹریفک پلان بنایا جاتاہے۔ پہلی نماز عیدگاہ میں ادا کرنے کے بعد اگلی نماز جامع مسجد میں ادا کی جاتی ہے۔ اس کے بعد تاج المساجد اور پھر موتی مسجد میں عید کی نماز ادا کی جاتی ہے۔ اس وقت کی نماز کی وجہ سے شہر کی ٹریفک کا انتظام ترتیب واربرقرارر ہے اور لوگوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرناپڑے اس کاخاص خیال رکھاجاتاہے۔