نئی دہلی28ستمبر:چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے ہفتہ کے روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معذور بچوں سے متعلق کچھ اہم نکات پر اپنی بات رکھی۔ انھوں نے کہا کہ پولیس تھانوں سے لے کر عدالتوں تک پورے نظامِ انصاف کو معذور بچوں کے مسائل کو سمجھنے اور اس کے حل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ تحفظ اطفال سے متعلق نویں قومی سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سی جے آئی چندرچوڑ نے کہا کہ معذور افراد کے ساتھ جو چیلنجز ہیں وہ جسمانی سے کہیں زیادہ ہیں۔ انھیں جسمانی چیلنجز کے ساتھ ساتھ سماج میں موجود تعصب، قدامت پرستی اور غلط سوچ سے بھی نبرد آزما ہونا پڑتا ہے۔ ڈی وائی چندرچوڑ نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں یقینی بنانا چاہیے کہ پولیس تھانوں سے لے کر عدالتوں تک نظامِ انصاف ان بچوں کی پریشانیوں کو سمجھیں اور ان کا حل تلاش کریں۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ اس دو روزہ تقریب کا انعقاد یونیسف، ہندوستان کے تعاون سے سپریم کورٹ کی جوینائل جسٹس کمیٹی کے تحت کیا گیا تھا۔ اس موقع پر چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ ’’معذوری اکثر جنس، ذات، سماجی و معاشی حالت اور نسلی جیسے دیگر حاشیے کی شناخت کے ساتھ جڑتی ہے، جس سے بچوں کے ساتھ ہونے والی تفریق کو فروغ ملتا ہے۔‘‘ انھوں نے زور دے کر کہا کہ ریاست کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ معذور بچوں کو اضافی سیکورٹی فراہم کی جائے۔