کولکاتا9جنوری:ایودھیا میں 22 جنوری کو عظیم الشان رام مندر کا افتتاح ہونے والا ہے۔ اس سے قبل طرح طرح کی بیان بازیاں سیاسی لیڈران کے ذریعہ ہونے لگی ہیں۔ برسراقتدار طبقہ اور حزب مخالف طبقہ دونوں کے ہی لیڈران بیانات دے رہے ہیں جس سے تنازعے بھی پیدا ہو رہے ہیں۔ اس درمیان منگل کے روز مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ ’’لوک سبھا انتخاب سے قبل رام مندر بڑا ہتھکنڈا ہے۔ میں اللہ کی قسم کھاتی ہوں، جب تک میں ہوں ہندو-مسلم کے نام پر بٹوارا نہیں ہونے دوں گی۔‘‘ دراصل اپوزیشن پارٹیوں کے کچھ لیڈران نے بی جے پی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ رام مندر کے نام پر ہندو ووٹ کو پولرائز کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اسی تعلق سے ممتا بنرجی نے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی بھی حال میں ہندو-مسلم کی تقسیم نہیں ہونے دیں گی۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ میں مافیاؤں کی لیڈر ہوں۔ لیکن سچ یہ ہے کہ عوام میری لیڈر ہے، میں ان کی کارکن (خادم) ہوں۔ ہم بی جے پی کے سامنے خود سپردگی نہیں کریں گے۔‘‘ دراصل ترنمول کانگریس لیڈر شاہجہاں شیخ معاملہ پر بی جے پی ممتا بنرجی کو ہدف تنقید بنا رہی ہے۔ شاہجہاں شیخ وہی لیڈر ہیں جن کے یہاں ای ڈی کی ٹیم چھاپہ ماری کے لیے گئی تھی تو اس پر حملہ ہو گیا تھا۔ اس حملہ میں 3 افسران زخمی بھی ہو گئے تھے۔ اب شاہجہاں شیخ کے خلاف لُک آؤٹ نوٹس جاری ہو چکا ہے۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ ممتا بنرجی نے بنگال میں نظامِ قانون کو تباہ کر دیا ہے۔ اس پر جوابی حملہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے پیر کے روز کہا تھا کہ نظامِ قانون پر سوال اٹھانے والے لوگ ریاست کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا تھا کہ مجھے اپنے خلاف تنقید کی کوئی پروا نہیں ہے، لیکن اگر کوئی ریاست کو بدنام کرنے کی کوشش کرے گا تو میں مخالفت کروں گی۔