نئی دہلی 15مئی:سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا ہے کہ جج کہیں کے شہزادے یا فرمانروا نہیں ہیں، ان کا کام خدمت فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے یہ بات برازیل میں جے-20 سربراہی اجلاس کے دوران کہی۔ چیف جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ جج ایک ایسا افسر ہوتا ہے جو توہین کے الزام میں مجرموں کو سزا دیتا ہے اور دوسروں کی زندگیوں پر اہم فیصلے کرتا ہے، اس لیے اس کے فیصلے لینے کا عمل شفاف ہونا چاہیے۔ سی جے آئی چندرچوڑ نے زور دے کر کہا کہ فیصلے لینے کا ایک شفاف طریقہ ہونا ضروری ہے، جو سب کو ساتھ لے کر چلے۔ برازیل کے ریو ڈی جنیرو میں جے-20 سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا، ’’آج ہم مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ اے آئی کی مدد سے فیصلے یوں ہی نہیں لیے جا سکتے۔ اس کی وضاحت ہونی چاہیے کہ ایسا فیصلہ کیوں اور کس بنیاد پر کیا گیا ہے۔ سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ نے مزید کہا، ’’جج کے طور پر ہم نہ تو کہیں کے شہزادے ہیں اور نہ ہی فرمانروا، جو کسی بھی فیصلے کی وضاحت کو نظر انداز کر دیں۔‘‘ جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا کہ یہ جج کی ذمہ داری ہے کہ وہ سب کو ساتھ لے کر چلیں اور ان کے ذریعہ جو فیصلہ لیا جائے وہ قانون کا مطالعہ کرنے والوں اور عام لوگوں کے لیے قابل فہم ہونا چاہیے۔ عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کے کردار کے بارے میں جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ ٹیکنالوجی نے انصاف اور سماج کے درمیان تعلقات کو بنیادی طور پر بدل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی پہلے کیے گئے فیصلوں کو بھی آگے بڑھا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ساڑھے سات لاکھ سے زائد مقدمات کی سماعت ہوئی اور کئی اہم آئینی مقدمات کی سماعت یوٹیوب پر براہ راست نشر کی گئی۔ خیال رہے کہ جے-20 سپریم کورٹ اور آئینی عدالتوں کے چیف جسٹسوں کا ایک گروپ ہے، جس کے اراکین جی-20 ممالک ہیں۔ اس سال جے-20 کانفرنس کا انعقاد برازیل کی وفاقی سپریم کورٹ نے کیا ہے۔ سرکاری معلومات کے مطابق اس پروگرام میں افریقی یونین، ارجنٹائن، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، چین، یورپی یونین، فرانس، جرمنی، ہندوستان، اٹلی، کوریا، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، ترکی، برطانیہ، پرتگال اور اسپین کے سپریم کورٹ کے سربراہ نے شرکت کی۔