جے پور29فروری:راجستھان حکومت کے ذریعہ پولیس میں دو بچے والوں کو ملازمت دینے سے انکار کیے جانے کو سپریم کورٹ نے درست قرار دیا ہے۔ آج ایک انتہائی اہم فیصلہ سناتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے اس عرضی کو خارج کر دیا جس میں دو سے زیادہ بچہ ہونے پر سرکاری ملازمت کے لیے درخواست نہیں کرنے کو غیر آئینی بتایا گیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ اس میں آئین کی بالکل بھی خلاف ورزی نہیں ہے۔ راجستھان حکومت کے ذریعہ دو بچوں والے اصولوں پر سپریم کورٹ نے اپنی مہر لگاتے ہوئے کہا کہ دو سے زیادہ بچہ ہونے پر سرکاری ملازمت دینے سے انکار کرنا تفریق آمیز نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ یہ اصول پالیسی کے دائرے میں آتا ہے۔ لہٰذا اس میں کسی مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ فیصلہ جسٹس سوریہ کانت، جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس کے وی وشوناتھ کی بنچ نے دیا ہے۔ ’لائیو لاء‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کی بنچ نے 12 اکتوبر 2022 کے راجستھان ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے سابق فوجی رام جی لال جاٹ کی عرضی کو خارج کر دیا۔ رام جی نے راجستھان پولیس کانسٹیبل عہدہ کے لیے درخواست کی تھی، لیکن یکم جون 2002 کے بعد اس کے دو سے زیادہ بچے ہونے پر درخواست کو خارج کر دیا گیا تھا۔ دراصل 31 جنوری 2017 کو فوج سے سبکدوش ہونے کے بعد رام جی لال جاٹ نے 25 مئی 2018 کو راجستھان پولیس میں کانسٹیبل عہدہ کے لیے درخواست دی تھی۔ اس کی امیدواری کو راجستھان پولیس سروس ایکٹ 1989 کے اصول کے تحت اس بنیاد پر خارج کر دیا گیا تھا کہ یکم جون 2002 کے بعد اس کے دو سے زیادہ بچے تھے۔