نئی دہلی8فروری: کانگریس نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ کی گئی تقریر کو پوری طرح سے جھوٹ اور گمراہ کن قرار دیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، کانگریس نے پی ایم مودی کے جھوٹ سے پردہ ہٹانے کے لیے نکتہ وار حقائق کو بھی پیش کیا۔ اس سلسلے میں سابق رکن پارلیمنٹ اور کانگریس کے قومی ترجمان ڈاکٹر ادت راج نے نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کیا جس میں سبھی باتیں تفصیل کے ساتھ میڈیا کے سامنے رکھیں۔ ادت راج نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’وزیر اعظم مودی نے کل پارلیمنٹ میں وقار کو مجروح کرنے والی بات کہی۔ انھوں نے جھوٹ بولا کہ اگر ڈاکٹر امبیڈکر نہ ہوتے تو ریزرویشن نہیں ملتا۔ کانگریس اور ڈاکٹر امبیڈکر کو لے کر کئی افواہیں پھیلائی جاتی ہیں، جن کا سچ سامنے رکھنا ہوگا۔ سچائی یہ ہے کہ کانگریس اور پنڈت جواہر لال نہرو نے ڈاکٹر امبیڈکر کو پورا تعاون دیا تھا۔ جو بھی وزیر اعظم مودی نے کہا وہ مکمل جھوٹ اور گمراہ کن تھا۔ آئین ساز اسمبلی کا رکن بننے کے بعد ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کانگریس اور پنڈت نہرو کی حمایت سے ہی آئین کی ڈرافٹنگ کمیٹی کے چیئرمین اور نہرو جی کے ساتھ حکومت میں مرکزی وزیر قانون بنے۔ ڈاکٹر امبیڈکر کانگریس کے رکن نہیں تھے اور پھر بھی انھیں یہ موقع ملا۔‘‘ ڈاکٹر ادت راج نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’کانگریس پارٹی اور ڈاکٹر امبیڈکر ایک دوسرے کے مترادف تھے۔ ڈاکٹر امبیڈکر اور کانگریس کے بارے میں مزید ایک غلط جانکاری پھیلائی جاتی ہے کہ کانگریس کی وجہ سے 1952 میں پہلے انتخاب میں ان کی شکست ہوئی، لیکن اس بات میں سچائی نہیں ہے۔ دراصل تجربہ کار سی پی آئی لیڈر ایس اے ڈانگے نے انھیں شکست دیا تھا۔ انتخاب میں کوئی شکست کے لیے نہیں لڑتا۔ سچ تو یہ ہے کہ ڈاکٹر امبیڈکر ہندوتوا سے مایوس تھے اور انھوں نے بودھ مذہب اختیار کر لیا تھا۔‘‘ کانگریس ترجمان مزید کہتے ہیں کہ ’’پی ایم مودی کی امبیڈکر کے تئیں محبت آر ایس ایس اور ہندو مہاسبھا کے اعمال میں دیکھا جا سکتا ہے جنھوں نے 12 دسمبر 1949 کو ڈاکٹر امبیڈکر کا پُتلا اور آئین کی کاپی نذر آتش کی تھی۔
منڈل کی مخالفت کر کے بی جے پی نے اقتدار حاصل کیا۔ لال کرشن اڈوانی نے او بی سی کو دیے گئے ریزرویشن کی مخالفت کرنے کے لیے رتھ یاترا شروع کی اور انھوں نے ڈاکٹر منموہن سنگھ حکومت و اُس وقت کے وزیر برائے فروغ انسانی وسائل ارجن سنگھ کے ذریعہ اعلیٰ تعلیم (2006) میں او بی سی کو دیے گئے ریزرویشن کی مخالفت کی۔ اس ریزرویشن کے خلاف آر ایس ایس اور بی جے پی نے ایمس احاطہ میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا تھا۔‘‘ ڈاکٹر اُدت راج کا کہنا ہے کہ پی ایم مودی نے سکریٹری سطح پر او بی سی کی کم نمائندگی کے بارے میں پارلیمنٹ میں راہل گاندھی کے ذریعہ رکھی گئی باتوں کو خارج کرنے کی کوشش کی۔ پی ایم مودی یہ نہیں بولتے کہ انھوں نے او بی سی کے لیے آخر کیا ہی کیا ہے۔ ان کی حکومت نے لیٹرل انٹری کے ذریعہ سے آئی اے ایس کی بھرتی کی اور اس میں کوئی ایس سی، ایس ٹی، او بی سی نہیں ہے۔ کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ کانگریس حکومتوں نے ایئر انڈیا، ایل آئی سی، کوئلہ، دفاع، تیل اور بینکوں وغیرہ کا نیشنلائزیشن کیا اور اس سے ایس سی، ایس ٹی، او بی سی کو روزگار و قرض وغیرہ جیسے کئی فائدے حاصل کرنے میں مدد ملی۔