بھوپال، 25 مئی: مدھیہ پردیش اردو اکادمی، سنسکرتی پریشد،محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام بزم سخن کے تحت کل ہند مشاعرے کا انعقاد 25 مئی کو شام 7.30 بجے انجنی آڈیٹوریم، رویندر بھون، بھوپال میں کیا گیا۔پروگرام کی ابتدا میں اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم آج اردو اکیڈمی کے اس اسٹیج سے مشاعرے کے ذریعے اپنی بہادر فوج کو سلام پیش کرتے ہیں ۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب جب اس ملک میں جنگ کے حالات بنے یا کیسا بھی کڑا وقت آیا، اردو زبان و ادب نے محض تماشائی بن کر خاموشی اختیار نہیں کی، بلکہ اس کے ادیبوں اور شاعروں نے اپنی قلم کو تلوار بنا دیا۔ جب ضرورت پڑی تو یہ زبان انقلاب کا نعرہ بنی، اور جب وطن کی محبت دلوں میں مچلنے لگی تو یہ شاعری میں ڈھل کر لوگوں کے جذبات کی ترجمان بن گئی۔”
ڈاکٹر نصرت مہدی کے خطاب کے بعد کل ہند مشاعرہ منعقد کیا گیا جس کی صدارت بھوپال کے استاد شاعر فاروق انجم نے کی اور نظامت کے فرائض معین شاداب نے بحسن خوبی انجام دیے۔ مشاعرے میں جن شعرا نے کلام پیش کیا ان کے نام اور اشعار درج ذیل ہیں۔
ارضِ وطن کا ہر اک فوجی پھول ہے اور انگارہ ہے
پربت پربت ذرہ ذرہ خاکِ وطن کا پیارا ہے
فاروق انجم ۔ بھوپال
ہم جئیں تو عظمتِ ہندوستاں بن کر جئیں
جذبہء انسانیت کے پاسباں بن کر جئیں
عقیل نعمانی۔بریلی،
جس نے بھی ہند میں کی کوششِ دہشت گردی
گھر میں گھس کر مری فوجوں نے اسے مارا ہے
نعیم راشد ۔بر ہانپور،
تری اوقات کیا ہے تو جو میرے سامنے بو لے
میں ہندوستان ہوں مجھ میں سکندر ڈوب جاتے ہیں
عزم شاکری۔ ایٹا،
مرے دشمن کو یہ حیرت بہت ہے
کہ اسکے سامنے بھارت بہت ہے
بتایا یا پاک کو یہ وِیومِکا نے
تمہارے واسطے عورت بہت ہے
سید ضیا علوی۔ لکھنؤ ،
عندلیبان چمن ہیں نغمہ خواں بھارت کی ہیں
پاسباں سندور کی ہیں پاسباں بھارت کی ہیں
صوفیہ اور ویومکا نے ہے یہ ثابت کردیا
ہر بہادر سے بہادر بیٹیاں بھارت کی ہیں
خالدہ صدیق ۔ بھوپال،
جو جاں لٹا کے بچائی اس آبرو کو سلام
محافظِ رہ ِ سرحد کی جستجو کو سلام
معین شاداب ۔ دلی،
جنگ سے پہلے پھول سے بچّے یاد آئے
نیزے پر اک تتلی آکر بیٹھ گئی
مکیش عالم ۔ لدھیانا،
جب بھی ساون کی رنگینیاں آئیں گی
چند یادوں کی کچھ بدلیاں آئیں گی
جب بھی جاؤگے کشمیر کی راہ پر
کچھ سسکتی ہوئی چوڑیاں آئیں گی
ڈاکٹر انو سپن
دیش میرا نہیں ہمارا ہے
ایسی میری وچار دھارا ہے
ساجد پریمی ۔ بھوپال،
پربت کی چوٹیوں پہ ترنگے کی شان ہے
کہہ دو کہ میرے دیش کا سینک مہان ہے
دنیش پربھات۔ بھوپال،
جو دیکھنا ہو مجھے تو ذرا ٹھہر جانا
میں منظروں کے بہت بعد کا نظارہ ہوں
گوتم راج رشی۔ کولکاتا،
مجھ کو دفناؤ یا گنگا میں بہا دو مجھ کو
وزن مٹی کا وہی وزن وہی پانی کا
ونیت شکلا ۔ اندور
جام پی کر ہم شہادت کا بڑے ہی شوق سے
مل کے اس مٹی میں ہی لوبان ہوتے جائیں گے
خوشبو شریواستو۔بھوپال
پروگرام کے آخر میں ڈاکٹر نصرت مہدی نے مہمانان شعراء اور تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔