ممبئی23جنوری:مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ اور شیوسینا (یو بی ٹی) چیف ادھو ٹھاکرے نے بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف انتخابی جنگ کا محاذ کھولتے ہوئے منگل کو ناسک میں منعقد تقریب میں کہا کہ رام مندر کا کام ختم ہو گیا ہے، پی ایم کو اب کام کی بات کرنی چاہیے۔ ٹھاکرے نے کہا کہ انھوں نے اور ان کی پارٹی نے گزشتہ دو پارلیمانی انتخاب میں مودی کے لیے زوردار انتخابی تشہیر کی تھی اور آنجہانی بالاصاحب ٹھاکرے نے ہندوتوا کو لے کر بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا تھا۔ ادھو ٹھاکرے نے اپنی بیوی رشمی اور بیٹے آدتیہ کے ساتھ سرکردہ لیڈروں اور بڑی تعداد میں کارکنان کی موجودگی میں بالاصاحب ٹھاکرے کی 98ویں یومِ پیدائش کے دن ناسک کے تیرتھ استھل سے اپنی پارٹی کے 2024 میں انتخابی مہم کی شروعات کی۔ انھوں نے پارٹی کارکنان میں جوش بھرنے کے لیے جلوس کا انعقاد کیا اور پھر عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کیا۔ ادھو ٹھاکرے نے ایک پارٹی سمیلن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس وقت ہم بے ایمان نہیں تھے، اب اچانک ہمیں بدعنوان قرار دیا گیا ہے، اس لیے کشوری پیڈنیکر، راجن سالوی، سورج چوہان، رویندر وائیکر، انل پرب جیسے میری پارٹی کے کئی لیڈران الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔ سنجے راؤت کو جھوٹے الزامات میں جیل بھی بھیجا گیا تھا۔ سی بی آئی کے ذریعہ ہمیں پریشان کیا جا رہا ہے اور بدنام کیا جا رہا ہے۔‘‘ بھگوان رام کے مندر میں پران پرتشٹھا تقریب کے بعد اپنی تقریر میں ایودھیا مندر ٹرسٹ کے خزانچی گووند گری جی مہاراج کے ذریعہ مودی اور چھترپتی شیواجی مہاراج کے درمیان یکسانیت بتانے پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے ٹھاکرے نے کہا کہ دونوں میں کوئی موازنہ نہیں ہو سکتا۔ انھوں نے کہا کہ ’’چھترپتی شیواجی مہاراج اور بالاصاحب ٹھاکرے کی وجہ سے ہی مندر کا ایشو سامنے آیا۔
بالاصاحب کی وجہ سے ہی مہاراشٹر اور ملک کئی مواقع پر دشمنوں، دہشت گردانہ حملوں اور فسادات سے بچا رہا۔ میرے شیوسینک نے تو پولیس کی لاٹھیاں اور گولیاں تک کھائیں۔ اب ہم بی جے پی کے ساتھ پہلے کیے گئے اتحاد کو لے کر پچھتا رہے ہیں۔‘‘ آج بالاصاحب ٹھاکرے کی 98ویں جینتی کے موقع پر ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ’’بھگوان رام کسی لیڈر یا کسی پارٹی کی ذاتی ملکیت نہیں ہیں، بلکہ بی جے پی نے بھگوان رام کا اغوا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ بھگوان رام کو بی جے پی کے چنگل سے آزاد کرایا جائے۔‘‘