جب مغل دور میں ہندو خطرے میں نہیں تھے تو اب کیسے ہوگئے؟

0
8

کولکاتا یکم مئی: ترنمول کانگریس کے امیدوار اور سابق ہندوستانی کرکٹر کیرتی آزاد نے بی جے پی کی ہندو قوم پرستی کے دعوے اور ہندووں کے خطرے میں ہونے کے اس کے بیانیے پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر بی جے پی 10 سال تک اقتدار میں رہنے کے باوجود ہندوؤں کے خطرے میں ہونے کا رونا رو رہی ہے تو اس سے شک پیدا ہوتا ہے کہ یہ سب وہ اقتدار میں واپسی کے لیے کر رہی ہے اور یہ ہندوؤں کے خطرے کی بات نہیں بلکہ بی جے پی کے خطرے کی بات ہے۔ بی جے پی کے سابق ایم پی اور مغربی بنگال کی بردھمان- درگاپور لوک سبھا سیٹ سے ٹی ایم سی کے امیدوار نے کہا کہ یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کا مسئلہ انتخابات کو فرقہ وارانہ بنانے کی ایک چال ہے کیونکہ بی جے پی کے پاس ایسا کوئی رپورٹ کارڈ نہیں ہے جو وہ عوام کے سامنے پیش کر سکے۔ نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق کیرتی آزاد نے یو سی سی کے نفاذ سے متعلق کہا کہ ماضی میں بی جے پی کے ہندووں کے عدم تحفظ کے دعوے کو تاریخ جھٹلاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغل دور حکومت میں ہندوؤں کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔ انگریزوں کے دور حکومت میں وہ کسی مشکل میں نہیں تھے۔ آزادی کے بعد مختلف حکومتوں کے دوران بھی ہندوؤں کو کبھی کسی خطرے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ پھر جب ایک ہندو قوم پرست پارٹی پچھلے 10 سالوں سے اقتدار میں ہے تو ہندو اچانک کیسے خطرے میں پڑ گئے؟
کیرتی آزاد نے کہا کہ اگر کوئی ہندو پارٹی ہندوؤں کو نہیں بچا سکتی تو اسے اقتدار سے باہر پھینک دیا جانا چاہیے۔ سچ تو یہ ہے کہ بی جے پی کے 10 سالہ رپورٹ کارڈ میں دکھانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ اسی لیے اس نے ’ہندو خطرے میں ہیں‘ کی بیان بازی کا سہارا لیا ہے اور دوسری برادری کے بارے میں خوف کا ماحول پیدا کیا ہے۔ 1983 ورلڈ کپ جیتنے والی کرکٹ ٹیم کے سابق کھلاڑی کیرتی آزاد نے کہا کہ اس تاریخی میچ میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی ہماری ٹیم کی ریڑھ کی ہڈی بن گئی تھی۔ جب ہم نے کپ جیتا تو ہماری ٹیم میں ہندو کھلاڑی تھے، سید کرمانی کی شکل میں ایک مسلمان بھی تھا، بلوندر سندھو کی شکل میں ایک سکھ تھا اور روزر بنی کی شکل میں ایک عیسائی تھا۔ ہم سب نے مل کر جدوجہد کیا اور ہندوستان کے لیے پہلا ورلڈ کپ جیتا۔ یہ تمام مذاہب مل کر ملک کی آزادی کے لیے انگریزوں کے خلاف لڑ رہے تھے۔ کیرتی آزاد نے کہا کہ بی جے پی شروع سے کہتی رہی ہے کہ وہ یو سی سی لائے گی۔ یہ وعدہ اس نے 1998 اور 1999 میں بھی کیا تھا۔ 2014 میں بھی یو سی سی اس کے انتخابی ایجنڈے میں شامل تھا۔ گزشتہ دہائی میں جب بی جے پی کو حکومت میں مکمل اکثریت حاصل تھی تو یو سی سی کے نفاذ کو کس نے روکا؟ سچائی یہ ہے کہ یوسی سی ایک سیاسی بیان بازی سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ آزاد نے کہا کہ یو سی سی کو جرمنی جیسے ملک میں لاگو کیا جا سکتا ہے، جو ایک ہی مذہب کے لیے بنا تھا لیکن ہندوستان جیسے ملک میں نہیں۔ یہاں آپ کے پاس متنوع برادریوں، پس منظروں اور مذاہب کے لوگ ہیں۔ ملک کے کسی بھی حصے میں چلے جائیں، تہوار اور لوگوں کے رہن سہن مختلف ہیں۔ انہوں نے بھگوا رنگ کو ہندو مذہب سے جوڑنے کی بی جے پی کی کوششوں پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ سناتن ہندو مذہب کے کئی رنگ ہیں۔ سرخ، نیلے اور کالے سے لے کر زعفرانی تک۔ بھگوا کو صرف رنگ کے طور پر پیش کرنے کی بی جے پی کی کوشش مضحکہ خیز ہے۔