نئی دہلی 22مئی:حالیہ کرناٹک اسمبلی انتخاب میں فرقہ پرست جماعت کی ناکامی کا ذکر کرتے ہوئے صدر جمعیۃ العلماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ کرناٹک کے عوام نے فرقہ پرستی کی بنیاد پر سیاست کرنے والوں کو رد کر دیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ کرناٹک انتخاب کے نتائج کا اثر دوسری ریاستوں کے اسمبلی انتخابات اور پارلیمانی الیکشن پر بھی پڑے گا اور فرقہ پرستی کی ناک میں نکیل پڑے گی۔ مولانا سید ارشد مدنی نے ان خیالات کا اظہار کل ممبئی کے آزاد میدان میں جمعیۃ العلماء کے سہ روزہ اجلاس کے تیسرے روز اختتامی اجلاس میں اپنا صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے کیا۔ مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ جمعیۃ العلماء ہند روزِ اول سے ہی فرقہ پرستی کے خلاف رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اپنے انتخابی منشور پر عمل کرے جبھی فرقہ پرستی کا خاتمہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی فرقہ پرستی مخالف پالیسی کے سبب کرناٹک کے 95 فیصد مسلم ووٹروں نے کانگریس کا ساتھ دیا۔
مولانا نے کہا کہ جمعیۃ العلماء کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے اور نا کسی سیاسی جماعت کی حمایت کرتی ہے۔ ملک میں کون برسرِ اقتدار ہے اور کون اقتدار سے بے دخل، اس ہمیں سروکار نہیں۔ مولانا نے آزادی کے لئے علماء اکرام کی قربانیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمارے اباء و اجداد، اسلاف اور علماء اکرام نے ڈیٍڑھ سو سال تک اس ملک کی آزادی کے لئے لڑائیاں لڑی ہیں۔ علمائے اسلام نے انگریزوں کے خلاف بردرانِ وطن کو ساتھ لے کر کئی معرکے لڑے۔ اپنی جان و مال کی قربانیاں پیش کیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ ملک امن و امان کا گہوارہ بنا رہے۔ مولانا نے کہا کہ آزادی کے فوراً بعد ملک کی تقسیم مسلمانوں کے لئے تباہ کن ثابت ہوئی، اس کے پیچھے مذہب اور دو قومی نظریہ تھا جو ہمارے اکابرین کی نظر میں غلط تھا اور غلط رہے گا۔ ہمارے اکابرین متحدہ قومیت کے نظریہ کے طرفدار تھے چنانچہ جمعیۃعلماء ہند اپنے اکابرین کے اسی نظریہ پر قائم ہے اور ہمیشہ قائم رہے گی۔