لکھنو27اگست:بی ایس پی یعنی بہوجن سماج پارٹی کے لکھنؤ واقع دفتر میں آج ملک بھر کے سرکردہ پارٹی لیڈران و عہدیداران جمع ہوئے، کیونکہ پارٹی کے قومی صدر کا انتخاب کیا جانا تھا۔ اس کے لیے آج بی ایس پی کی قومی مجلس عاملہ کی میٹنگ طلب کی گئی تھی جو تقریباً 12 بجے شروع ہوئی۔ اس میٹنگ میں ایک بار پھر مایاوتی کو پارٹی کا قومی صدر بنانے کا فیصلہ کیا گیا، یعنی وہ بی ایس پی کی صدر برقرار رہیں گی۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ مایاوتی گزشتہ 21 سالوں سے اس عہدہ پر فائز ہیں۔ بی ایس پی جنرل سکریٹری ستیش چندر مشرا نے مایاوتی کو ایک بار پھر پارٹی کا قومی صدر بنائے جانے کی تجویز پیش کی تھی جس سے سبھی پارٹی لیڈران اتفاق ظاہر کیا اور ان کے نام کو آگے بڑھایا۔ مایاوتی نے کل (26 اگست) ہی سیاست سے اپنے ریٹائرمنٹ کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ سرگرم سیاست سے دور ہونے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ جب سے پارٹی نے آکاش آنند کو میرے نہ رہنے پر بی ایس پی کے جانشیں کی شکل میں آگے کیا ہے، تب سے نسل پرست میڈیا ایسی فرضی خبریں پھیلا رہا ہے، لوگوں کو اس سے محتاط رہنا چاہیے۔ واضح رہے کہ بی ایس پی سپریمو مایاوتی کو 2003 میں کانشی رام کی طبیعت بگڑنے کے بعد پارٹی کا قومی صدر بنایا گیا تھا۔ اس کے بعد سے وہی بی ایس پی کی صدر ہیں۔ آج جب میٹنگ شروع ہوئی تو اس سے قبل یہ خبر گرم تھی کہ ان کے جانشیں آکاش آنند کا قد بڑھایا جا سکتا ہے۔ کچھ لوگ تو یہ بھی امید ظاہر کر رہے تھے کہ مایاوتی قومی صدر کی ذمہ داری آکاش کو سونپ سکتی ہیں، لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔