نئی دہلی:03؍جولائی:(پریس ریلیز) امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے مرکز جماعت اسلامی ہند میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’ مرکز کا حالیہ بجٹ 2024-25 عوام کی توقعات کو پورا کرتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے۔ اس میں غریبوں ، پسماندہ طبقات، ایس سی ، ایس ٹی اور مذہبی اقلیتوں کے لیے کوئی خاص راحت دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ صحت کے لیے جی ڈی پی کا کم از کم 4 فیصد اور تعلیم کے لئے 6 فیصد رقم مختص ہونی چاہئے مگر یہ بالترتیب 1.88 اور 3.07 فیصد ہی ہے۔ وزارت برائے اقلیتی امور کے لیے کل بجٹ کا صرف 0.06 فیصد ہی منظور کیا گیا ہے۔ جبکہ اقلتیوں کی فلاح و بہبود کے لیے جی ڈی پی کا کم از کم 1 فیصد ہونا چاہئے۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ ملک میں بلا سودی مائیکرو فنانس اور سود سے پاک بینکنگ نظام کو فروغ دیا جائے۔ اس سے جہاں معیشت کو ترقی ملے گی، وہیں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور سماجی عدم مساوات میں کمی آئے گی۔
’براڈ کاسٹنگ سروسز ( ریگولیشن ) بل 2024 ‘ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ عوام خصوصا کانٹینٹ کریٹرس میں تشویش پائی جارہی ہے۔ اس سے سینسرشپ اور پریس پر پابندیوں کے راستے کھلنے کے امکانات پیدا ہورہے ہیں۔ جماعت چاہتی ہے کہ مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات تمام متعلقہ افراد اور اداروں کے ساتھ مل بیٹھ کر بل کی تمام شقوں پر مشاورت کرے اوراس میں مناسب ترمیم کرکے ایک جامع بل سامنے لائے۔
اترپردیش میں مدرسوں کی شناخت اور اس کی حیثیت کو جبرا تبدیل کرنے اور طلباء کے تعلیمی امور میں مداخلت پر بات کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ’’ دینی تعلیم حاصل کرنا، نہ صرف ہر شہری کا بنیادی حق ہے، بلکہ اس سے ایک بہتر معاشرہ بھی وجود میں آتا ہے۔ ایسے میں حکومت یا اس کے ماتحت کسی محکمے کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ مدارس میں مفت تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کو زبردستی وہاں سے نکال کرکسی سرکاری اسکول میں داخلہ لینے پر مجبور کرے۔ دستور کی دفعہ 30(1) میں مذہبی اقلیتوں کو اپنے تعلیمی ادارے قائم کرنے اور نظم و نسق کے بنیادی حقوق حاصل ہونے کی ضمانت دی گئی ہے۔ اسی طرح ’آر ٹی ای‘ ایکٹ مدارس کو یہ حق دتا ہے کہ وہ اپنا نظام آزادانہ طور پر چلائیں اور طلباء کو فائدہ پہنچائیں۔
اسرائیلی بربریت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے انصاف پسند لوگ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی اور ظلم و بربریت کے خلاف مزاحمت میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 38 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک کیے جا چکے ہیں جن میں نصف سے زیادہ بچے اور خواتین ہیں۔ غزہ میں اسکولوں، اسپتالوں، امدادی کیمپوں ، اقوام متحدہ کے مشنوں ، صحافیوں، امدادی کارکنوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ فلسطینیوں کی یہ تباہی ، مہذب کہی جانے والی دنیا کی نظروں کے سامنے ہورہی ہے،مگر وہ تماشائی بنے ہوئے ہیں۔البتہ وہاں کے عوام فلسطین کے حق میں احتجاج کررہے ہیں، جماعت عوام کے حوصلوں کو سراہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جماعت ہندوستان کے لوگوں اور حکومت سے کہنا چاہتی ہے کہ فلسطین کی حمایت کرنا محض انسانی حقوق کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ہندوستان کی آزادی کی جدو جہد اور اس کے آئین کے بنیادی اصولوں کا بھی تقاضہ ہے کہ ہر قسم کی سامراجی ناانصافیوں کے خلاف جدو جہد اور مظلوم کی آزادی کا ساتھ دیں۔
کیرالہ کے وائناڈ ضلع میں لینڈ سلائیڈ حادثے پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ جماعت کے تربیت یافتہ کیڈر مسلسل بازیابی و راحت رسانی کے کام پر لگے ہوئے ہیں۔ دوسرے علاقے کے کیڈروں کو بھی متاثرہ علاقے میں بھیجا گیا ہے تاکہ جلد سے جلد بازیابی و راحت رسانی کا کام ہو۔ جماعت آنےوالے دنوں میں بھی متاثرین کے لیے ہر طرح کے تعاون کےلیے تیار ہے۔