ممبئی،18 مارچ (یواین آئی)مشہور عالم دین اور شمال مغربی ممبئی کے علاؤہ کالینہ جامع مسجد کے امام وخطیب مولانا منیر احمد کا طویل علالت کے بعد انتقال اور آج سہ پہر ہزاروں سوگواروں کے درمیان ان کی وصیت کے مطابق انہیں ناریل واڑی قبرستان میں سپردخاک کردیاگیا،مرحوم نے عروس البلاد ممبئی میں مکاتب قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔مولانا کے پسماندگان میں بیوہ،چار صاحبزادے مفتی عطاء اللہ حلیمی،مفتی حبیب احمد حلیمی،مفتی عبدالسعید مظہری اور عبدالرشیدمظہری شامل ہیں۔مولانا منیر احمد کی پیدائش 1948 میں آبائی وطن چھتہی ضلع سنت کبیر نگر میں ہوئ،ان کی ابتدائی تعلیم علاقے میں ہوئی،جبکہ فراغت مظاہر علوم سہارنپور سے ہوئی تھی۔حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب رحمہ اللہ کے آخری شاگرد ہیں،مولانا منیر نے بخاری حضرت شیخ زکریا سے پڑھی،آپ کا اصلاحی تعلق طالب علمی کے زمانے میں حضرت شاہ وصی اللہ آلہ آبادی سے تھا۔ان کی وفات کے بعد حضرت مولانا عبدالحلیم جونپوری کے ہاتھ پر بیعت کی اور پھر بقیہ پوری زندگی حضرت جونپوری کی ہدایت کے مطابق ہی گذاری۔1971 میں حضرت مولانا عبدالحلیم جونپوری رحمۃ اللہ علیہ کی ہدایت پر ممبئی تشریف لائے اور کالینا کی جامع مسجد میں امامت کی ذمہ داری سنبھالی، اس وقت یہ ایک چھوٹی سی مسجد تھی اور سامنے شراب کا اڈہ تھا، مسلمان صرف نام کے مسلمان تھے، آپ کی محنت سے علاقے کے مسلمانوں کی زبردست اصلاح ہوئی، اور مسجد وسیع ہوکر آج جامع مسجد کی شکل اختیار کرلی،مولانا نے تقریباً نصف صدی یہاں امامت کے فرائض انجام دیئے۔انہوں نے مکاتب کا نظام بھی شروع کیااور تقریباً ممبئی و مضافات میں 100 سے زیادہ مکاتب قائم کئے۔جبکہ 1999 سے آپ نے کھوکھا بازار کی مسجد میں اتوار کو اصلاحی مجلس کا نظام شروع کیا جو آج بھی جاری ہے اور پھر کالینہ ممبئی ایئرپورٹ مسجد میں بھی مجالس ہوتی تھیں۔ان مجلس میں تقریباً 200 سے زائد افراد پابندی سے شرکت کرتے ہیں جو کہ ممبئی اور بیرون ممبئی گجرات، مہاراشٹر اور حیدرآباد تک سے لوگ اس مجلس میں شریک ہوکر استفادہ کرتے ہیں.مولانا منیر کے مریدین کا حلقہ بہت وسیع ہے کئی اکابر علما آپ کے حلقہ ارادت میں شامل ہیں اور مجاز بیعت ہیں.جبکہ مصنیفین،وکلاء اور صحافی حضرات بھی مجالس میں حاضر رہتے تھے۔