نئی دہلی9جنوری: اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے وقف املاک سے متعلق بیان پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیان نہ صرف گمراہ کن بلکہ حقیقت سے بعید ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے بیان دیتے ہوئے اپنے آئینی عہدے کی پامالی کی ہے۔ ان کے بیان سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ ایک مخصوص اقلیت کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ مولانا مدنی نے بتایا کہ وقف املاک کا مقصد ہمیشہ سے معاشرتی فلاح و بہبود رہا ہے اور ان کا استعمال اسلامی تعلیمات کے مطابق مساجد، تعلیمی اداروں، ہسپتالوں اور یتیم خانوں کی تعمیر اور ضرورت مندوں کی امداد کے لیے ہوتا ہے۔ مولانا مدنی نے مزید کہا کہ وقف بورڈ کا قیام 1954 کے وقف ایکٹ کے تحت عمل میں آیا ہے۔ اسی بنیاد پر ملک کی بیشتر ریاستوں میں وقف ایکٹ قائم ہیں جن کی نگرانی اور سرپرستی ریاستی حکومتیں کرتی ہیں۔ خود ان کی حکومت کی سرپرستی میں یوپی وقف بورڈ کام کر رہا ہے، نیز ایک سینٹرل وقف کونسل بھی ہے جو حکومت ہند کی نگرانی میں چلتا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ہندوستانی قانون نے وقف املاک کے تحفظ کے لیے باقاعدہ اور مستحکم نظام قائم کیا ہے۔ لہذا انھیں اس طرح کا بیان دیتے ہوئے اس کے اثرات و نتائج پر غور کرنا چاہیے، کیوں کہ ان کا بیان کہ ’وقف بورڈ زمین مافیا ہے‘ سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ وہ ملک کے قانون، اس کے آئین اور یہاں کی حکومتوں کو اس ’مافیا‘ کا سرپرست بتا رہے ہیں اور یہ کہ وقف جائیدادیں اس ملک کا حصہ نہیں ہیں، بلکہ کسی دشمن کی جائیداد ہے۔ مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ وقف بورڈ کے باوجود اس ملک میں بڑی تعداد میں وقف کی زمینوں پر سرکاری و غیر سرکاری اداروں نے قبضہ کر رکھا ہے۔ اس حوالے سے وزارت اقلیتی امور نے 27 نومبر 2024 کو پارلیمنٹ میں تسلیم کیا تھا کہ 58929 وقف جائیدادیں تجاوزات کی شکار ہیں۔