نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند اور جماعت اسلامی ہند کا ایک مشترکہ وفد آج ہلدوانی پہنچا اور ایس ڈی ایم، سٹی مجسٹریٹ اور مقامی پولس اسٹیشن انچارج سے ملاقات کی۔ وفد نےہلدوانی کے بن بھول پورہ میں مدرسہ پر انہدامی کار روائی کے بعد پولیس انتظامیہ کی جانب دارانہ اور انتقامی کارروائی پر سخت ناراضی کا اظہار کیا۔ دریں اثنا جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے وزیر داخلہ حکومت ہند کو مکتوب لکھ کر صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، مولانا مدنی نے مذہبی مقامات کے انہدام میں جلد بازی پربھی سوال اٹھایا ہے اور اس کا مستقل حل نکالنے کی طرف توجہ دلائی ہے۔وفد نے صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد کہا کہ ’’ہلدوانی کی موجودہ صور ت حال انتظامیہ کی جلد بازی کا نتیجہ ہے ۔انتظامیہ نے بلڈوزر کی کارروائی انجام دینے میں عجلت کا مظاہرہ کیا، جبکہ معاملہ ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔‘‘
وفد نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ’’پروٹوکول کی رعایت کیے بغیر شوٹ ایٹ سائٹ کا آرڈ رکس بنیاد پر دیا گیا جس کہ وجہ سے اتنی جانیں تلف ہوئیں۔ یہ بھی افسوسناک ہے کہ پولس آنسو گیس استعمال کرنے کے بجائے پتھر بازی میں ملوث تھی جیسا کہ مختلف ویڈیو فوٹیز میں مشاہدہ کیا گیا ۔بہرحال جو بھی صور ت حال ہلدوانی میں پیدا کی گئی ہے ، وہ کسی بھی مہذب سماج میں ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔‘‘ وفد نے واضح طور پر کہا کہ ’’جو بھی افراد تشدد میں مبتلا تھے ان پر کارروائی ہونی چاہیے لیکن سرچ آپریشن کے ذریعہ بے قصوروں کو بڑی تعداد میں گرفتار کرنا، مسلم اقلیت کے محلوں میں خواتین اور بچوں کو دھمکانا اور ا نتقامی جذبے سے لوگوں کو بند کرنا نہایت غلط قدم ہو گا۔ اس لیے پولس افسران کو متنبہ کیا جائے کہ لوگوں کو پریشان نہ کریں، بلکہ ضلع انتظامیہ امن و امان اور اعتماد کی بحالی کے لیے موثر قدم اٹھا ئے نیز جن کی جانیں تلف ہوئی ہیں ان کے اہل خانہ کو ایک کروڑ روپے معاوضہ اور گھر کے ایک رکن کو نوکری دی جائے۔‘