وہ نفرت پھیلا رہے ہیں اور ہم نے محبت کی دوکان کھولی ہے راہل گاندھی کا بی جے پی-آر ایس ایس پر حملہ

0
3

رائے گڑھ11فروری: راہل گاندھی کی قیادت میں جاری کانگریس کی ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ 2 دن کے وقفے کے بعد اتوار کو رائے گڑھ کے درّامنڈا کھارسیا سے شروع ہوئی۔ یہاں راہل نے گاندھی نے بابائے قوم کے مجسمے پر گلہائے عقیدت پیش کئے اور جیپ پر سوار ہو کر یاترا پر نکلے۔ اس دوران کئی مقامات پر ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ انہوں نے رام کمار ایم ایل اے چوک میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کیا اور بچوں سے بھی بات کی۔ جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس ملک میں نفرت پھیلا رہے ہیں، جب کہ انہوں نے محبت کی دکان کھولی ہے۔ ایک بار پھر ذات پات پر مبنی مردم شماری کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے راہل گاندھی نے پی ایم مودی کو اس کا مخالف بتایا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اڈانی امبانی پر بھی تنقید کی۔ راہل گاندھی نے اس کے ساتھ ہی اگنی ویر اسکیم اور منی پور تشدد کے حوالے سے بھی مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا۔ رام کمار ایم ایل اے چوک پر دورانِ خطاب راہل گاندھی نے بچوں کو ملک کا مستقبل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’بچے ملک کا مستقبل ہوتے ہیں لیکن ملک کے کونے کونے میں نفرت پھیلائی جا رہی ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ تم تمل بولتے ہو اس لیے اچھے نہیں لگتے تو کوئی کہتا ہے کہ تم ہندی بولتے ہوئے اس لیے اچھے نہیں لگتے! اس طرح کی باتوں سے ملک مضبوط نہیں ہوگا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’بی جے پی اور آر ایس ایس کے لوگ سبھی جگہ نفرت پھیلا رہے ہیں۔ یاترا کا مقصد یہی ہے کہ یہ جو ملک کے مستقبل ہیں (بچوں کی جانب اشارہ) انہیں محبت بھرا ہندوستان ملے۔‘‘
راہل گاندھی نے کہا کہ ’’منی پور سے میں نے یاترا شروع کی تو پتہ چلا کہ دیش کا ڈی این اے نفرت کا نہیں محبت کا ہے اور یہاں سبھی ذات و دھرم کے لوگ پیار و محبت سے رہتے ہیں۔‘‘ اس موقع پر راہل گاندھی نے بچوں سے پوچھا کہ ’’آپ کیسا ہندوستان چاہتے ہو، انصاف کا یا ناانصافی کا، محبت کا یا نفرت کا ؟‘‘ اس پر جیپ پر سوار بچی نے کہا کہ ’’ہمیں محبت کا ہندوستان کا چاہئے۔‘‘ اگنی ویر کا ذکر کرتے ہوئے راہل گاندھی بچوں سے پوچھا ’’کیا آپ جانتے ہیں کہ ’اگنی ویر اسکیم‘ کیا ہے؟ اگنی ویر اسکیم میں بی جے پی اور مودی 4 سال کے لیے نوجوانوں کو فوج میں لے رہے ہیں۔ بعد میں انہیں گھر بھیج دیں گے۔ اگر کسی اگنی ویر کو چین کی سرحد پر گولی لگ جاتی ہے اور وہ شہید ہو جاتا ہے کہ تو اسے شہید کا درجہ نہیں دیا جائے گا۔‘‘