کیا معافی نامہ اتنا ہی بڑا ہے جتنا بڑا گمراہ کن اشتہارتھا؟

0
7

نئی دہلی 23اپریل: پتنجلی آیوروید کے گمراہ کن اشتہارات کے معاملے پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے رام دیو سے اخبارات میں دیے گئے عوامی معافی نامے کے بارے میں سوال کیا ہے۔ عدالت نے پوچھا ہے کہ کیا آپ کا معافی نامہ اتنا ہی بڑا ہے جتنا بڑا آپ نے گمراہ کن اشتہار دیا تھا؟ رام دیو سے یہ بھی پوچھا گیا کہ سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت سے ٹھیک پہلے عوامی معافی کیوں جاری کی گئی؟واضح رہے کہ پتنجلی آیوروید نے 67 اخبارات میں معافی نامہ جاری کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ گمراہ کن اشتہارات دینے جیسی غلطیاں مستقبل میں دوبارہ نہیں کی جائیں گی۔ اس معافی نامے میں سپریم کورٹ کو یہ بھی یقین دلایا گیا ہے کہ عدالت اور آئین کے وقار کو برقرار رکھا جائے گا۔ سپریم کورٹ نے رام دیو سے یہ سوال کرنے کےبعد سماعت ملتوی کردی۔
اب اگلی سماعت 30 اپریل کو رام دیو اور بال کرشن کے کیس کی سماعت ہوگی جبکہ بقیہ تمام سات نکات کی سماعت 7 مئی کو ہوگی۔ انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق پتنجلی نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ عوامی معافی نامہ پرنٹ کرنے پر 10 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔ جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس احسان الدین امان اللہ پر مشتمل بنچ نے استفسار کیا کہ ایک ہفتہ بعد سپریم کورٹ کی سماعت سے عین قبل معافی کیوں جاری کی گئی۔ جسٹس کوہلی نے سوال کیا کہ کیا معافی کا حجم آپ کے اشتہار جتنا بڑا ہے؟ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ دیگر ایف ایم سی جی بھی گمراہ کن اشتہارات شائع کر رہے ہیں اور عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ جسٹس کوہلی نے کہاایسے اشتہارات ان لوگوں خاص طور پر شیر خوار بچوں، اسکول جانے والے بچوں اور بزرگ شہریوں کی صحت کو متاثر کر رہے ہیں جو مصنوعات استعمال کر رہے ہیں۔دوران سماعت عدالت نے مزید کہا کہ ڈرگس اینڈ میجک ریمیڈیز ایکٹ کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی تحقیقات کے لیے اس معاملے میں صارفین کے امور کی وزارت کو شامل کرنا ضروری ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے یوگ میں رام دیو کے تعاون کو تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی اور بال کرشن کی تحقیقات جاری رہیں گی۔ دونوں کو اپنی غلطی سدھارنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا تھا۔ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) نے پتنجلی کے خلاف ایک درخواست دائر کی تھی، جس میں اس نے الزام لگایا تھا کہ کمپنی نے جدید ادویات اور کوویڈ 19 ویکسین کے خلاف پروپیگنڈا پھیلایا ہے۔