بھوپال:4؍مارچ:گزشتہ رات. سی. پی. ایس. بھوپال کی جانب سے ایک علمی مذاکرہ کااہتمام کیاگیا، جس میں بھوپال کے مختلف مکتب فکر کےعلماء نے شرکت کی اور ملک کی موجودہ صورت حال اورعلماء کے مثبت کردار کے عنوان پر اظہارخیال کیا۔ پروگرام میں یہ بتایاگیا کہ حالات خواہ کتنے بھی پریشان کن ہوں،مواقع اورامکانات ہمیشہ موجد رہتے ہیں۔ ان کی تلاش کرکے استعمال کرنے کی ضرورت ہے، اسلام ایک آفاقی مزہب ہے ،اس میں تسخیری قوت اور کشش موجود ہے، ہمیں موجودہ صورتحال کے مطابق تیاری کی ضرورت ہے۔ ملک میں فرقہ پرستی اگرچہ انتہا کوپہنچ رہی ہے، تاہم ابھی سیکولر سوچ رکھنے والے ابھی بھی آپ کے ساتھ ہیں، ہمیں ان کو ساتھ لیکر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ یہ دینا مقابلہ کی دنیا ہے، یہاں پھول کےساتھ کانٹے ،سمندر کے ساتھ طوفان بھی رہے گا، یہ قدرت کاقانون ہے ، ہمیں اس طوفان کا مقابلہ ،ٹکراؤ سے نہیں بلکہ تعمیری انداز میں کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک صاحب نے اسی طرح کے علمی مذاکرہ کی اہمیت کوبیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’سی پی ایس ‘‘ٹیم کو چاہئے کہ مزید بڑے پیمانے پر علماء اپنا نقطۂ نظررکھیں وہ اختلاف بھی کریں اوردرست رائے تک پہنچ سکیں۔
پروگرام کی صدارت اسلامک اسکالر مولانا ذکوان ندوی صاحب (ایڈیٹر ماہنامہ اشرف الہند)نے کی، ساتھ ہی مولانا موصوف نے اپنے خطاب میں کہا کہ تاریخ میں پہلی بار اس ملک میں فرقہ پرستی نے ایک ادارہ کی شکل اختیار کرلی ہے اس کا سامنا ایک مضبوط آئیڈیالوجی سے کرنے کی ضرورت ہے جوآپ کے پاس ہے۔ وہیں مذاکرہ میں مولانانعمت اللہ ندوی، مفتی رئیس احمدقاسمی، مفتی عرفان عالم قاسمی، مولانا مشکور ندوی،مولانا عمر لیبیا،ڈاکٹرخورشید عالم ندوی،مولانا عثمان ندوی، مولانا سلطان ندوی ، مولانا ابصار ندوی،مولانا نوشاد ندوی کے علاوہ دیگرمعزز علمائے کرام اورمعزز ودانشوران ملت نے خاص طورپر شرکت کی۔ پروگرام کی نظامت مولانا اختر قاسمی نے انجام دئے اورڈاکٹر مولاناشمس الدین نے تمام علماء کرام کاشکریہ اداکرتے ہوئے آئندہ مذاکرہ کادائرہ مزید بڑھا نے کی بات کہی۔