غالب کی شاعری سے انسانیت کی سربلندی کا ملتا ہے پیغام

0
5

بھوپال،15فروری (پریس ریلیز) ممتاز شاعر مرزا اسد اللہ خان غالب کے 155 ویں یوم وفات پر بھوپال ہندی بھون میں سیمنار اور مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا ۔پروگرام کے پہلے حصے میں محکمہ ثقافت کے پرنسپل سکریٹری صلاح کار ڈاکٹر سدھیر آزاد نے بطور صدر شرکت کی جبکہ مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے چیرمین ڈاکٹر صنوبر پٹیل کو بطور مہمان خصوصی شرکت کرنا تھا لیکن وہ اپنی علالت کے باعث شرکت نہیں کر سکے ۔سابق ڈی جی ایم ڈبلیوانصاری نےپروگرام میں بطورمہمان خاص شرکت کی ۔پروگرام کے پہلے حصے کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر انجم بارہ بنکوی نے انجام دیئے ۔پروگرام کے اغراض و مقاصد پر منوج سنہا راز نوادی نے تفصیل سے روشنی ڈالی جبکہ ممتاز محقق ڈاکٹر مہتاب عالم نے غالب کا بھوپال سے خاص رشتہ اور کلام کی عصری معنویت پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔ممتاز ادیب اقبال مسعود نے غالب کے کلام کی بھوپال میں دریافت اور بھوپال سے غالب کے رشتے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔پروگرم کی صدارت کے فرائض انجام دیتے ہوئے ڈاکٹر سدھیر آزاد نے اس طرح کے پروگرام کے انعقادِ کو نہ صرف وقت کی ضرورت سے تعبیر کیا بلکہ ادبی تقریب سے نوجوانوں سے جوڑنے پر زور دیا ۔سدھیر آزاد نے غالب کو انسانیت کا عظیم شاعر قرار دیتے ہوئے اس پر عصری تقاضوں کے مطابق کام کرنے کی تلقین کی ۔
پروگرام کے دوسرے حصے میں مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا ۔مشاعرہ کی صدارت کے فرائض ممتاز استاد شاعر ظفر صہبائی نے انجام دیے جبکہ اقبال مسعود صاحب نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر مہتاب عالم اور ڈاکٹر انجم بارہ بنکوی نے انجام دیئے۔پروگرام میں ساجد پریمی ،شمیم حیات ،ڈاکٹر یونس فرحت ،ڈاکٹر مبارک شاہین ،ڈاکٹر عنبر عابد، ڈاکٹر پروین کیف ،پروین صبا ،اپرنا دیو لیکر ،علی عباس اُمید ،رخسانہ زیب ،نفیسہ انا ،مجید اللہ خان، ڈاکٹر قمر علی شاہ، عزیز روشن ،فاروق انجم ،شاہد ساگری ،شعیب علی خان ،رمیش نند ،منیش بادل، عظیم اثر،شاہد ساگری، رخسانہ زیبا ،برنجن دت نے اپنے بہترین کلام سے سامعین کو محظوظ کیا ۔