بھوپال:26 مارچ:ہرشام گھروں میں سجنے والے افطار دسترخوان سے ہٹ کر پورے ماہ چلنے والی افطارپارٹیاں بھی بھوپال کی خاص پہچان میں شامل ہے۔ اجتماعی روزہ افطار کے لئے عزیزواقارب کو جوڑنے کی بھوپالی روایت بہت پرانی ہے۔ دہلی،حیدرآباد،لکھنؤ اور اترپردیش کے کچھ بڑے شہروں کو چھوڑدیا جائے تو پورے ملک میں بہت کم شہر ایسے ہیں جہاں رمضان المبارک میں اتنے بڑے پیمانے پر روزہ افطار کی دعوتیں ہوتی ہیں۔ مدھیہ پردیش میں بھی کم از کم ایسی افطارپارٹیاں کرنے والا بھوپال واحد شہر ہے۔ شادی کی تقریب کی طرح ہی روزہ افطار کے لئے شادی ہال اورمیرج گارڈن بک کئے جاتے ہیں۔ سیاسی ،سماجی،تجارتی اورخاندانی پارٹیوںکانظارہ پورے رمضان ماہ میں نظرآتا ہے۔ بھوپالی روایت کے قدیمی دور میں حمیدمنزل یاتاریخی اہمیت کی حامل بڑی عمارتوں میں ان افطارپارٹیوں کااہتمام کیاجاتا تھا۔ بدلتے وقت کے ساتھ ان کا مقام شادی ہال اورمیرج گارڈنوں نے لے لیاہے۔ اب اس حد کو پار کرتے ہوئے یہ سلسلہ فارم ہاؤس تک جاپہنچاہے۔ اجتماعی دعا،اجتماعی افطار،اجتماعی نماز اوراس کے بعد ذائقہ دار کھانوں سے لطف اندوز ہونے کا نظارہ ہی منفرد ہوتا ہے۔ ممکنہ سی ایم ہاؤس کی تعمیر کےد ور سے ہی یہاں روزہ افطار پارٹیاں شروع ہوئی تھیں، سیاسی شخصیات ،علماء کرام اور شہر کی چنندہ شخصیات کی موجودگی والا راجدھانی بھوپال کا یہ انعقاد دھیرے دھیرے ریاست سطحی ہوتا گیا۔ سال 2005میں وزیراعلی بنے شیوراج سنگھ چوہان اس روایت کوآگے بڑھایا، سال 2018تک یہ سلسلہ برقرار رہا۔ اگلے دوسال کووڈ کے سبب یہ سلسلہ منقطع ہوگیا اورامسال ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے سبب سی ایم ہاؤس میں روزہ افطار ہونا ممکن نہیں ہے۔ رمضان ماہ میں گورنر ہاؤس میں روزہ افطار کاانعقاد ہوتا آرہاہے۔بھوپال شہرکے سبھی مذاہب کے دانشوران ،سیاسی شخصیات اورمذہبی شخصیات اس دعوت میں شامل ہوتی ہیں۔ ریاست کے گورنر گورنرہاؤس میں روزہ داروں کاخیرمقدم کرتے ہیں۔ اجتماعی دعامیں شامل ہوکروہ صوبہ اور ملک کی خوشحالی کے لئے بھی دعاکرتے ہیں۔ کورونابحران شروع ہونے سے پہلے شہرکی شان اقبال میدان پر ایک تاریخی اور باوقار روزہ افطار کاانعقاد شروع ہوا،اس کامقصد یہ تھا کہ شہرمیں اپنے ضروری کاموں سے پہنچے لوگوں ،اسٹوڈینٹ،اکیلے رہنے والے نوکری پیشہ افراد اور اقبال میدان کےا طراف میں واقع درجنوں اسپتالوں میں بھرتی مریضوں کے تیماردار اطمینان کے ساتھ روزہ افطار کرسکیں۔ ان میں بڑی تعداد میں ہندوبھائی بھی شامل ہوتے تھے۔
لیکن سیاسی وجوہات کی بناء پر گزشتہ دوسالوں سے اقبال میدان میں ’’ساتھ ساتھ روزہ افطار‘‘پرپابندی لگادی گئی۔ اس کےعلاوہ بڑی افطارپارٹیوں سے ہٹ کر شہرکے تجارتی علاقوں میں بھی تاجر اپنے اپنے علاقوں میں روزہ افطار کااہتمام کرتے ہیں۔ راجدھانی بھوپال کے ابراہیم پورہ، ندیم روڈ، چوک بازار،بس اسٹینڈ، بدھوارہ، اتوارہ، جہانگیرآباد، شاہجہاں آباد، قازق کیمپ سمیت کئی علاقوں وبازاروں میں ہرشام افطار کااہتمام کیاجاتا ہے۔ بازار کے کاروباری ہی اس کاانتظام کرتے ہیں۔ ایک افطار دعوت ایسی بھی ہے جہاں پنڈت شیام مشرا اپنے ساتھی اہلکار اشفاق خان کوہرسال افطار کی دعوت دیتے ہیں۔ برسوں سے جاری اس روایت میں نہ کوئی تام جھام ہوتا ہے ، نہ مہمانوں کاہجوم ،نہ ہی پکوانوں کاڈھیر۔ پنڈت اورپٹھان مل کر ہر رمضان میں کسی ایک دن کسی ہوٹل میں جاتے ہیں ،پسندیدہ کھاناآرڈر کرتے ہیں اورافطار کاوقت ہونے پرساتھ مل کرافطار کرتے ہیں۔ رمضان ماہ کے 15 روزے پورے ہوچکے ہیں، اس کےساتھ ہی شہر میں افطارپارٹیوں کا زور وشور سے سلسہ شروع ہوگیا ہے۔