نئی دہلی 24اپریل:پہلگام میں دہشت گردانہ حملہ کے بعد حکومت ہند نے سخت قدم اٹھاتے ہوئے سبھی پاکستانیوں کو ہندوستان چھوڑنے کی ہدایت دے ڈالی ہے۔ حکومت کے اس فیصلے نے نیپال کے راستے ہندوستان آئی پاکستانی خاتون سیما حیدر کے لیے مشکلیں پیدا کر دی ہیں۔ ہندوستانی نوجوان سچن مینا سے شادی کرنے کے بعد سیما حیدر ہندوستان میں ہی بس گئی ہے، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ وہ پاکستانی باشندہ ہے۔ نتیجہ کار سوال اٹھنے لگا ہے کہ حکومت کے سارک ویزا رد کرنے کے فیصلہ کے بعد کیا سیما حیدر کو بھی 48 گھنٹے کے اندر ہندوستان چھوڑنا ہوگا؟ پاکستانی باشندہ سیما حیدر 2023 میں نیپال کے راستے غیر قانونی طریقے سے ہندوستان میں داخل ہوئی تھی۔ ہندوستانی باشندہ سچن مینا سے شادی کر کے وہ دہلی میں مقیم ہو گئی ہے۔ پب جی کھیلتے کھیلتے دونوں میں محبت ہوئی تھی، اور پھر اپنی محبت کو کامیاب بنانے کے مقصد سے وہ ہندوستان آ گئی۔ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ پہلگام حملہ کے بعد حکومت ہند نے جو فیصلہ لیا ہے، اس نے سیما حیدر اور سچن مینا کی جدائی کا راستہ بھی ہموار کر دیا ہے۔ حالانکہ جیسے حالات بن رہے ہیں، سیما حیدر کو راحت بھی مل سکتی ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ اس کے پاس کوئی ویزا نہیں ہے اور اس کا کیس ابھی عدالت میں چل رہا ہے۔ ساتھ ہی سیما حیدر سے متعلق فیصلہ ریاستی حکومت لے سکتی ہے، اور وہ اس کے حق میں جا سکتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک میں غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ حکومت ہند کے ذریعہ سارک وزا رد کرنے کے فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر سیما حیدر کو پاکستان بھیجنے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔
اس سرگرمی کے درمیان کچھ یوزرس یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ سیما حیدر کا مستقبل کیا ہوگا؟ سوربھ نامی ایک شخص نے پوچھا ہے کہ ’’حکومت ہند نے پاکستانی افسران کو اپنا سامان سمیٹ کر چلے جانے کو کہا ہے، تو کیا سیما حیدر کو بھی واپسی کا ٹکٹ نہیں بُک کر لینا چاہیے؟ یا پھر محبت ہی نئی سفارتی چھوٹ ہے؟‘‘ ایک سوشل میڈیا صارف نے تو یہ بھی سوال کر دیا کہ سیما حیدر تنہا پاکستان جائیں گی یا اپنے شوہر سچن کے ساتھ؟