جیسلمیر، 27 اپریل (یو این آئی) مرکزی حکومت کی جانب سے پاکستانی شہریوں کو ہندوستان چھوڑ کر اپنے ملک جانے کا حکم دینے کے بعد پاکستان میں پروان چڑھنے والی جیسلمیر کے دو نوجوانوں کی محبت اور اس کے بعد کی شادی بھی اب ان احکامات کی زد میں آ گئی ہے۔ حال ہی میں سال 2023 میں پاکستان میں محبت کی شادی کے بعد دونوں پاکستانی دلہنیں سچل اور کرما خاتون، 11 اپریل کو جیسلمیر میں اپنے سسرال آنے کے بعد اب صرف 13 دن کے بعد پاکستان واپس لوٹنے پر مجبور ہیں۔ اس حکم کے بعد دونوں دلہنوں کے خواب چکنا چور ہوگئے۔ دلہنوں کے ہاتھوں کی مہندی کا رنگ ابھی پوری طرح سے پھیکا نہیں ہے اور انہیں والدین کے گھر بھیجنے کے احکامات آ چکے ہیں۔ اس کے بعد گھر میں خوشی کی بجائے اداسی کا ماحول ہے۔ یہاں یہ خبر سن کر دلہن کے شوہر کی طبیعت بگڑ گئی۔ جودھپور میں ان کا علاج چل رہا ہے۔ واضح رہے کہ جیسلمیر کے دیوی کوٹ کے رہنے والے کزن صالح محمد اور مشتاق علی جولائی 2023 میں پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی میں اپنی خالہ سے ملنے گئے تھے جہاں انہیں کرم خاتون (21) اور سچول (22) نامی لڑکیوں سے پیار ہو گیا تھا۔ اہل خانہ کی رضامندی کے بعد اگست 2023 میں دونوں کی شادی ہوئی، شادی کے بعد دونوں دلہنوں کو ہندوستانی ویزا نہ مل سکا۔ دریں اثنا دونوں دولہا اپنی دلہنوں کو چھوڑ کر ستمبر 2023 میں ہندوستان واپس لوٹے آئے اور ویزا ملنے کے بعد دلہنوں کے اپنے سسرال آنے کا انتظار کرنے لگے۔ تقریباً ڈیڑھ سال کے انتظار کے بعد بالآخر دونوں دلہنوں کو ہندوستانی حکومت نے اپریل 2025 میں ویزا جاری کر دیا، دونوں 11 اپریل کو جیسلمیر آئیں اور خاندان کے ساتھ رہنے لگیں۔ صرف 10 دن بعد (22 اپریل) پہلگام میں ایک دہشت گردانہ حملہ ہوا۔ جس کے بعد ہندوستانی حکومت نے پاکستانی شہریوں کو ہندوستان چھوڑنے کا حکم جاری کردیا۔ دلہن کے سسر حاجی عبداللہ کا کہنا تھا کہ دونوں دلہنوں کے ہندوستان آنے کے بعد انہوں نے طویل مدتی ویزے کے لیے درخواست دی تھی تاہم حکومتی حکم کے بعد پولیس انتظامیہ انہیں پاکستان واپس بھیجنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔