نئی دہلی 21اپریل: نقدی تنازعہ کی وجہ سے سرخیوں میں آنے والے جسٹس یشونت ورما کی سربراہی والی بنچ نے جن زائد از 50 عرضیوں پر دہلی ہائی کورٹ کا جج رہتے ہوئے سماعت کی تھی، ان تمام عرضیوں پر دوبارہ نئے سرے سے سماعت کی جائے گی۔ اس بابت دہلی ہائی کورٹ نے جانکاری فراہم کی ہے۔ دراصل 21 اپریل کے لیے جاری کردہ روزانہ کاز لسٹ میں فیصلے کی اطلاع دیتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کیا ہے۔ گزشتہ ماہ 14 مارچ کو جسٹس ورما کے نئی دہلی واقع گھر میں آگ لگی تھی۔ اس دوران ان کے گھر سے بہت زیادہ نقدی برآمد ہوئی تھی۔ تبھی سے وہ تنازعہ میں گھرے ہوئے ہیں۔ حالانکہ اب انہیں دوبارہ سے الٰہ آباد ہائی کورٹ واپس بھیج دیا گیا ہے، لیکن سی جے آئی کی ہدایات کے بعد انہیں کوئی عدالتی کام نہیں سونپا گیا ہے۔ جسٹس ورما کے خلاف 3 ججوں کی ایک کمیٹی اندرونی تحقیقات بھی کر رہی ہے۔ دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ تمام متعلقہ لوگوں کو اس بات کی اطلاع دی جاتی ہے کہ درج ذیل مقدمات جو جسٹس یشونت ورما اور جسٹس ہریش ویدیا ناتھن شنکر کی ڈویژن بنچ کے سامنے درج تھے، جن میں سماعت کی اگلی تاریخ دی گئی ہے لیکن ان معاملوں میں کوئی حکم نہیں دیا گیا ہے، ان پر پہلے سے دی گئی متعلقہ تاریخوں پر روسٹر بنچ کے سامنے نئے سرے سے سماعت کی جائے گی۔ نوٹس میں کُل 52 ایسے معاملوں کی فہرست دی گئی ہے جن میں سول رٹ پٹیشنز بھی شامل ہیں۔ یہ تمام معاملے 2013 سے 2025 تک کے ہیں۔ ان میں جائیدادوں پر ٹیکس لگانے سے متعلق این ڈی ایم سی ایکٹ کی دفعات کے آئینی جواز کو چیلنج دینے والی کم از کم 22 عرضیاں شامل ہیں۔