کلکتہ 10اپریل (یواین آئی)مغربی بنگال جمعیۃ علما کے زیرا ہتمام آج کلکتہ نئے وقف قوانین کے خلاف احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا ۔اس جلسے میں بڑی تعداد میں مغربی بنگال کے مختلف اضلاع سے بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ۔اس احتجاجی پروگرام کی وجہ سے کلکتہ شہر میں ٹریفک نظام معطل ہوگیا تھا-سیالدہ ریلوے اسٹیشن سے نکلنے کا راستہ مکمل طور پر بند ہوگیا ۔اسی طرح ہوڑہ اس اسٹیشن جانے والے راستے پر بھی بھاری جام تھا۔شمالی کلکتہ اور جنوبی کلکتہ کو جوڑنے والی شاہراہیں بند تھیں۔مغربی بنگال جمعیۃ علمائے ہند کےصدر اور ممتا بنرجی کابینہ کے وزیر مولاناصدیق اللہ چودھری نے وقف قوانین کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ احتجاج کی شروعات ہے اور ہم اس وقت نئے قانون کی مخالفت کرتے رہیں گے جب تک اس پر نظرثانی نہیں کیا جاتا ہے۔مولانا صدیق اللہ چودھری نے کہا کہ بنگال سے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت کا واضح پیغام ہے کہ مسلمان اس سیاہ قانون سے ناراض ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے مساجد، درگا ہ اورم ذہبی مقامات پر براہ راست حملہ ہے۔کلکتہ شہر کے رام لیلا میدان جو مولاعلی کے قریب واقعے ہے میں منعقد اس پروگرام جمعیہ علمائے ہند کے حامیوں کے علاو ہ کلکتہ شہر سے بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔اس کے علاوہ دیگر اقلیتی رہنما جس میںسکھ، بدھشٹ اور عیسائیوں کے بھی مذہبی رہنما شامل تھے نے بھی اس بل کی مخالفت میںتقریر کی۔صبح د س بجے سے جلسے کی شروعات ہوئی اور دن کے 12بجے تک شہر جام ہوگیا۔تاہم کہیں پر بھی کوئی گڑبڑی نہیںہوئی ۔2بجے جلسہ ختم ہونے کے ساتھ ہی سڑک اور چوراہے پر کھڑے مظاہرین نے سڑک خالی کردیا اور سیکڑوں کی تعداد جو بسیںآئی تھی وہ روانہ ہوگئی اور سہ پہر تین بجے تک ٹریفک نظام معمول پر آگیا۔
چوں کہ کڑی دھوپ تھی اس لئے دیکھا گیا کہ بڑی تعداد مقامی غیر مسلم شرکا کےلئے شربت اورپانی کا انتظام کررہے تھے۔