نئی دہلی 10جون: کانگریس کی سینئر لیڈر سپرییا شرینیت نے امریکہ میں ہندوستانی شہریوں کے ساتھ ہونے والے غیر انسانی سلوک پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ ایک پریس کانفرنس میں سپرییا شرینیت نے کہا کہ امریکہ میں ایک ہندوستانی طالب علم کے ساتھ جس طرح کا برتاؤ کیا گیا، وہ نہ صرف تکلیف دہ بلکہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیویارک ایئرپورٹ پر طالب علم کو زمین پر پٹخا گیا، جوتوں تلے روندا گیا اور پھر اسے ہتھکڑیاں لگا کر واپس ہندوستان ڈی پورٹ کر دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، بلکہ ایسے متعدد واقعات سامنے آ چکے ہیں، جہاں ہندوستانی طلبہ یا شہریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا گیا۔ انہوں نے کہا، ’’یہ کوئی دہشت گرد یا غنڈے نہیں تھے، بلکہ اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے امریکہ گئے تھے۔‘‘ سپرییا شرینیت نے سوال اٹھایا کہ آخر امریکہ کو کس حق سے ہندوستانیوں کے ساتھ ایسا سلوک کرنے کی اجازت ملتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ امریکہ مسلسل ہندوستانیوں کی نہ صرف توہین کر رہا ہے بلکہ ہمیں دھمکیاں بھی دے رہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکہ نے 682 ہندوستانیوں کو زنجیروں میں جکڑ کر فوجی طیارے سے واپس ہندوستان بھیجا، جبکہ اس دوران وزیر اعظم مودی خاموش تماشائی بنے رہے۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھی الزام لگایا کہ وہ بارہا ہندوستان کا نام لے کر یکطرفہ جنگ بندی کا کریڈٹ لیتے ہیں اور ہندوستان و پاکستان کو ایک ہی صف میں لا کھڑا کرتے ہیں۔ سپرییا نے کہا کہ ٹرمپ نہ صرف ہمیں تجارتی معاہدوں کی منسوخی کی دھمکی دیتے ہیں بلکہ ترکی جیسے ممالک سے سمجھوتے کرتے ہیں جنہوں نے مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا تھا۔