نئی دہلی3اپریل: راجیہ سبھا میں جمعرات (3 اپریل) کو وقف ترمیمی بل 2024 پیش کیا گیا۔ اس پر کانگریس کا موقف رکھتے ہوئے راجیہ سبھا رکن سید ناصر حسین نے کہا کہ وقف کا مطلب عطیہ ہے، کوئی بھی کسی کو بھی عطیہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عطیہ کا تصور صرف ہمارے مذہب میں ہی نہیں بلکہ تمام مذاہب میں ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمارے عطیات سے بنائے گئے اداروں کی دیکھ ریکھ کرنے کے لیے وقف بورڈ بنایا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر یہ پھیلایا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کو خوش کرنے کے لیے وقف بورڈ بنایا گیا ہے۔ شاید ان کو معلوم نہیں اور شاید یہ بولنا بھی نہیں چاہتے کہ اس ملک میں انڈومنٹ بورڈ ہے، اس ملک میں ہندو مذہبی مقامات کا ایکٹ ہے، اس ملک میں ایس جی پی سی ہے، مندر بھی ٹرسٹ ہے اور عیسائیوں کے لیے کونسل اور کارپوریشن ہے۔ ہر مذہب کے معاملات کو منظم کرنے کے لیے الگ الگ ایکٹ بنائے گئے ہیں۔ ناصر حسین نے خطاب کے دوران کہا کہ سب سے بڑا جھوٹ یہ پھیلایا گیا ہے کہ وقف بورڈ کسی بھی زمین کو اپنی ملکیت قرار دے سکتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہندوستان میں کوئی اصول، قواعد و ضوابط یا جائیداد کے قوانین نہیں ہیں؟ ہم ٹرینوں اور ہوائی جہازوں میں سفر کرتے ہیں اور کئی بار نماز بھی پڑھتے ہیں، تو کیا ٹرین اور ہوائی جہاز بھی ہمارے ہو گئے؟ ناصر حسین نے کہا کہ اگر وقف بورڈ کے سامنے کوئی شکایت آتی ہے تو اس کی تفتیش کی جاتی ہے۔ تفتیش کے لیے اصول مقرر کیے گئے ہیں۔ انہوں نے اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شاید ان کو ان قوانین کا علم نہیں ہے۔