انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر (آئی آئی سی سی) کے انتخابات ابھی حال ہی میں اختتام پذیر ہوئے ہیں۔ آئی آئی سی سی دنیا بھر میں بھارت میں اسلامی تہذیب و ثقافت کا نمائندہ ہے۔ انتخاب میں تمام ہی امیدواروں نے اپنا پورا زور لگایا لیکن ممبران نے سابق وزیر قانون و سماجی فلاح و بہبود، سپریم کورٹ کے سینئر وکیل سلمان خورشید کو بھارتیہ مسلمانوں کے نمائندے کے طور پر منتخب کیا ہے۔ اس موقع پر آئی ائی سی سی کے سینئر رکن ،سابق ڈی جی پی، آئی پی ایس ایم ڈبلیو انصاری نے اُنہیں مبارکباد پیش کی اور ساتھ ہی ساتھ ان تمام بی اُو ٹی (BOT) اور ای سی (EC) ممبران کوجنہوںنے نیا عہدہ سنبھالا ہے اُنہیں بھی مبارکباد پیش کی۔
اس موقع پر انہوںنے کہا کہ یقینا سلمان خورشید بہت ہی معزز شخصیت اور قابل وکیل ہیں ۔ان کا انتخاب یقینا سوچ سمجھ کر کیا گیا ہے ۔ان کے آنے سے بھارتیہ مسلمانوں میں امید کی وہ کرن جاگی ہے جو پچھلے کئی سالوں سے بجھی ہوئی تھی۔
گذشتہ کئی سالوں میں آج تک آئی آئی سی سی کے ۲۲ ؍اغراض و مقاصد کو پورا نہیں کیا جاسکا ہے،آئی آئی سی سی کے مقاصد میں نوجوانوں کی تعلیمی رہنمائی، کیرئیر رہنمائی نیز بھارتیہ مسلمانوں کی سماجی، تعلیمی، اور اقتصادی پسماندگی کو دور کرنا وغیرہ شامل ہے جس پر خاطر خواہ عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے محترم سلمان خورشید کے آنے سے اب امید ہے کہ اس طرف بھی آپ خصوصی توجہ دیں گے۔نیز آپ نے اپنے منشور میں بھارتیہ مسلمانوں کی فلاح و کامرانی کے لئے جو -جو باتیں کہیں تھیں آپ انہیں بھی پورا کریں گے۔ہم تمام ممبران کے ساتھ ساتھ تمام بھارتیہ مسلمانوں کو بھی آپ سے قوی امید ہے کہ جتنا بڑا آپ کا نام ہے یقینا اتنا ہی بڑا آپ کا کام بھی ہوگا اور ہونا بھی چاہئے تمام بھارتیہ مسلمانوں کی نگاہیں آپ پر ٹکی ہوئی ہیں ،آپ ایک اُمید کی کرن بن کر آئے ہیں۔
ہم سب جانتے ہیں کہ اس وقت ملک بھارت میں مسلمانوں کی کیا حالت ہے۔کس کس طریقے سے مسلمان اپنے آپ کو ستایا ہوا محسوس کر رہا ہے۔اگر یہ کہیں تو بھی غلط نہ ہوگا کہ قانون بناکر مسلمانوں کو پریشان کیا جارہا ہے اور یہ سلسلہ کئی سالوں سے جاری ہے اور اپنے ہی ملک بھارت میں مسلمانوں کی شناخت کو ختم کرنے کی بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں جس پر قدغن لگانے کے لئے آئی آئی سی سی جیسے فلیٹ فارم موزوں ہیں۔مسلمانوں کے خلاف ہورہی ظلم و زیادتی کے خلاف آواز بلند کرنے کے لئے آپ سے اچھا لیڈر اور آئی آئی سی سی سے اچھا پلیٹ فارم نہیں ہو سکتا، جو آواز یہاں سے اُٹھے گی پورے بھارت کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں اس کی گونج سنائی دے گے۔
کبھی سی اے اے تو کبھی این آر سی، یو اے پی اے ہو یا ٹرپل طلاق، حجاب معاملہ ہو یا پھر حال ہی لایا ہوا وقف بل ۔اسی طرح مسلمانوں کے ساتھ ہوتے مآب لنچنگ کے معاملے، غرض یہ کہ مسلمانوں کے خلاف اس طرح کے کئی حربے استعمال کئے جارہے ہیں،مسلم لیڈران کو بھی طرح طرح سے ہراساں کیا جارہا ہے۔ جس سے آئی آئی سی سی کے ذریعے قانونی طور پر آئین کے مطابق اپنی آواز حکومت تک پہنچائی جا سکتی ہے۔ یہی ہر بھارتیہ SC/ST اقلیت اور غریب طبقہ کی اُمید ہے۔
اقلیتوں کی فلاح کے لئے ملک کی ریاستوں میں حج کمیٹی ، اُردو اکادمی، مدرسہ بورڈ، اقلیتی مالیاتی ترقی کارپوریشن جیسے ادارے قائم تو ہیں لیکن حکومت کی عدم توجہی کے سبب یہ سارے ادارے بیمار ہیں اور انہیں علاج کی سخت ضرورت ہے۔ان اداروں کو سرکاری گرانٹ نہ ملنے کی وجہ سے ان اداروں کا یہ حال ہوا ہے جس پر آئی آئی سی سی کو خصوصی توجہ دینا چاہئے،ورنہ اس ملک میں مسلمانوں کی وراثت کو جس طرح تباہ و برباد کیا جارہا ہے مٹایا جارہا ہے ایسی صورت میں وراثت کا باقی رہنا مشکل ہوگا۔
اس ملک کے موجود حالات کو دیکھتے ہوئے اگر ہم یہ کہیں کہ مسلمان سیاست کا وہ یتیم بچہ ہے جسے الیکشن آنے پر سبھی پارٹیاں گلے تو لگاتی ہیں مگر انتخابات کے بعد اسے واپس یتیم خانے میں چھوڑ دیا جاتا ہے تو شاید غلط نہ ہوگا۔اس کی تازہ مثال مرکزی انتخابات کے بعد بنائی گئی کابینہ میں دیکھی جاسکتی ہے،جہاں 72وزراء میں سے ایک بھی وزیر اقلیتی برادری سے نہیں ہے۔اقلیتوں اور خاص کر مسلمانوں کو آبادی کے تناسب سے حکومت اور دیگر محکموں میں حصہ داری کب ملے گی؟
آئی آئی سی سی ممبران نے محترم سلمان خورشید صاحب کو منتخب کیا ہے اب یہ امید کی جاسکتی ہے کہ ان جیسے قابل وکیل اقلیتوں کے ان مسائل کو حل کریں گے ۔کس طرح ۱۹۵۰؍ کے صدارتی حکم سے دلت اور پسماندہ مسلمانوں کو ان کے آئینی حقوق سے محروم کیا گیا ہے یہ جگ ظاہر ہے، لیکن آج تک اس پر کوئی سوال اُٹھانے والا نہیں ہے یہ ایک قانونی تفریق اور قانون کی خلاف ورزی ہے ،چونکہ آپ ماہر قانون ہیں اسلئے پورا ملک آپ سے یہ اُمید باندھے ہوئے ہے کہ آپ حکومت کی توجہ اس طرف ضرور مبذول کرائیں گے۔آئی آئی سی سی کے اغراض و مقاصد کے ساتھ ساتھ آپ اپنے مینوفیسٹو میں کہی گئی تمام باتوں پر عمل دا آمد کرائیں گے اور واقعی اب نظر آئے گا کہ کام ہو رہا ہے۔
ہم تمام ملک کے باشندوں کے طرف سے آپ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں،یقینا آپ اس عہدے کے اہل تھے اب آپ کے سامنے جو چیلنجز ہیںوہ بے شک بڑے ہیں لیکن آپ کا نام بھی بہت بڑا ہے اس لئے سب کو امید یہی ہے کہ آپ اپنے نام کے مطابق ہی بڑے بڑے کام انجام دیں گے۔وقف بل کو آپ سے اچھا کون چیلنج کر سکتا ہے؟ ہر ظلم کے خلاف قانونی طور پر آواز اُٹھانے کا طریقہ بھی آپ جانتے ہیں اور یقینا اسی لئے آپ نے آئی آئی سی سی کا عہدہ سنبھالا ہے اب پورا ملک بھارت آپ سے امید باندھے ہوئے ہے جس امید کو آپ پورا کریں گے۔