نماز جنازہ اور تدفین میں کثیر تعداد لوگوں نے کی دعائے مغفرت
بھوپال، 16جولائی (رپورٹر) عزیز القدر شہر کی ممتاز شخصیت،مہتمم انتظامیہ اور رکن شورٰی برائے دار العلوم تاج ال مساجد نیز با وقار کاروباری محمد جاوید خان کنجے بھائی کے سانحہ ارتحال سے مغموم سیکڑوں لوگوں نے مرحوم کے آخری دیدار کرکے پرنم آنکھوں کے ساتھ اج اتوار صبح انکے جسد خاکی کو سپرد لحد کر دیا۔
محمد جاوید صاحب 63برس کے تھے اور گزشتہ کئی دنوں سے کڈنی اور دیگر امراض کے سبب ممبئی کے ایک نجی اسپتال میں زیر علاج تھے کہ سنیچر صبح رضائے الٰہی سے اُنکی روح پرواز کر گئی اور وہ اپنے مالک حقیقی سے جاملے۔
محمد جاوید خان کا جسد خاکی سنیچر-اتوار کی شب ایئر ایمبولینس سے بھوپال لایا گیا تو گھر باہر انکے عزیز و اقارب میں صف ماتم بچھ گیا ۔بہرحال اج اتوار صبح نو بجے کوہ فضا واقع گھر سے جنازہ اٹھایا گیا اور تاج ال مساجد کیمپس میں شہر قاضی مولانا سید مشتاق علی صاحب ندوی کی اقتداء میں نماز جنازہ ادا کی گئی اور حمیدیہ روڈ پر اشوکا ہوٹل کے پیچھے والے قبرستان میں سپرد لحد کیا گیا۔(اللہ مغفرت فرمائے)مرحوم کے جنازے میں سوگواروں کی کثیر تعداد تھی۔ذرائع کے مطابق قاضی صاحب نے نماز جنازہ سے پہلے قیمتی نصیحتیں فرمائیں،شرکاء کو آخرت کی تذکیر فرمائی۔حضرت قاضی صاحب نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ مرحوم الحاج محمد جاوید کی دینی،ملّی،دعوتی ،اور مساجد و مدارس کے حوالے سے اُنکی خدمات کو قبول فرمائے۔ نماز جنازہ و تدفین میں ان کے چھوٹے بھائی محمد پرویز،بیٹا محمد ابراہیم ،بھتیجے محمد اسماعیل و دیگر اقربا و رشتے داروں کے علاوہ امیر دار العلوم حضرت پروفیسر محمد حسان خان صاحب، دار العلوم کے استاذہ کرام و طلباء و اسٹاف کے ساتھ ہی دار القضاء و افتاء کے علماء کرام، دعوت و تبلیغ سے وابستہ حضرات ،متعدد ائمہ کرام ،مؤذنین،علماء ومدراس کے منتظمین و استاذہ و طلباء کے ساتھ ہی شہر و اطراف سے دوست احباب،مقتدر شخصیات، بلا تفریق مذہب و ملت کے افراد، مختلف محکمات کے افسران، سیاسی اورسماجی رہنما شامل رہے۔بے شمار لوگوں نے گھر پہنچ کر اہل خانہ سے تعزیت کی۔ادارہ ندیم مرحوم محمد جاوید خان کی مغفرت اور سبھی پس ماندگان کو صبر جمیل عطا کرنے کے لیے دعا گو ہے۔