نئی دہلی10مئی : سپریم کورٹ نے 9 مئی کو اپنے ایک اہم فیصلے میں اُن خواتین افسران کو عبوری ریلیف فراہم کیا جو شارٹ سروس کمیشن (ایس ایس سی) پر فوج میں خدمات انجام دے چکی ہیں، مگر جنہیں پنشن کا فائدہ نہیں دیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ اگر ان افسران نے کم از کم 14 سال کی خدمت مکمل کر لی ہے، تو وہ پنشن کے حقدار ہوں گی، چاہے ان کا مستقل کمیشن نہ بھی ہوا ہو۔ اس فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ریٹائرڈ ونگ کمانڈر انوما آچاریہ نے کہا کہ یہ محض ایک عدالتی کارروائی نہیں، بلکہ کئی خواتین افسران کے لیے ایک نئی امید ہے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ فیصلہ حوصلے کی بنیاد ہے۔ میں خود اس سے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہوں۔‘‘ دہلی میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے دفتر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آچاریہ نے اس فیصلے کو تاریخی قرار دیا اور کہا کہ اس سے ان خواتین کی طویل جدوجہد کو تسلیم کیا گیا ہے جو دہائیوں سے برابری کا حق مانگ رہی تھیں۔ انہوں نے کہا، ’’یہ صرف ان خواتین کے لیے نہیں جو عدالت گئیں، بلکہ ان کے لیے بھی ہے جن کی آواز کبھی نہ سنی گئی۔ میں آج یہاں صرف ایک سابق فوجی نہیں، ایک شہری، ایک خاتون، اور کانگریس کی نمائندہ کے طور پر بول رہی ہوں۔‘‘ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایسی خواتین افسران جنہوں نے شارٹ سروس کمیشن کے تحت 14 سال یا اس سے زائد مدت کی خدمت انجام دی، وہ عبوری طور پر پنشن کی مستحق ہوں گی، بشرطیکہ ان کے خلاف کوئی عدالتی یا انضباطی کارروائی نہ ہوئی ہو۔ عدالت نے حکومت کو ہدایت دی کہ وہ اس عبوری سہولت کے دوران ان افسران کے پنشن فوائد جاری رکھے۔