بھوپال:15؍جون:مدھیہ پردیش حکومت غریبوں، خواتین، کسانوں اور نوجوانوں کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کے لیے وزیر اعظم مسٹر نریندر مودی کے ذریعے ملک بھر میں چلائی جارہی مہم کو ایک مشن کے طور پر چلا رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو کی قیادت میں ریاست میں کمزور طبقات کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کے لیے مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں۔کثیر المقاصد اسکیمیں چلائی جارہی ہیں۔ اس سمت میں منریگا اسکیم غریبوں، کسانوں اور مزدوروں کی معاشی خوشحالی کی بنیاد بن گئی ہے۔ اس اسکیم کے ذریعے نہ صرف غریبوں، مزدوروں اور کسانوں کو مقامی سطح پر روزگار مل رہا ہے بلکہ آبپاشی کی دستیابی بھی دستیاب ہو رہی ہے۔ اس اسکیم کے تحت آبی تحفظ کے دیگر تعمیراتی کام بشمول کھیت تالاب، امرت سروور، کنویں، چیک ڈیم، زمین کی سطح بندی، بنڈنگ، باغبانی، آبی ذخائر کی تعمیر-تزئین و آرائش اور بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے ڈھانچے کی تعمیر شامل ہیں۔ منریگا اسکیم کے ذریعے اب تک ریاست کے 32 لاکھ لوگوں کو جل گنگا سموردھن ابھیان میں روزگار ملا ہے۔ سال 2025-26 میں اب تک تقریباً 1500 کروڑ روپے کی رقم مزدوروں کو ادا کی جا چکی ہے۔
22 لاکھ خاندانوں کو فائدہ پہنچا
مرکزی اور ریاستی حکومت کے ذریعہ منریگا اسکیم چلائی جا رہی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ دیہی اور شہری علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو مقامی سطح پر روزگار ملے۔ منریگا اسکیم کے تحت مقامی سطح پر لوگوں کو 100 دن کا روزگار فراہم کیا جاتا ہے۔ ریاست میں اپریل سے اب تک 22 لاکھ خاندانوں کے 32 لاکھ لوگوں کو منریگا اسکیم کا فائدہ مل چکا ہے۔
ریاستی حکومت جل گنگا سموردھن ابھیان چلا رہی ہے تاکہ ریاست میں بارش کے پانی کو بڑے پیمانے پر ذخیرہ کیا جاسکے اور لوگوں کو روزگار ملے۔ مہم کے تحت ریاست میں پانی کے ڈھانچے کے کام بڑے پیمانے پر کئے جا رہے ہیں۔ 14 جون تک ریاست میں 80 ہزار 496 کھیت تالاب، ایک لاکھ ایک ہزار 61 کنوئیں کے ریچارج گڑھے اور ایک ہزار 283 امرت سروور بنائے جا رہے ہیں۔ اس میں مقامی سطح پر بڑی تعداد میں لوگوں کو روزگار مل رہا ہے۔
ریاستی حکومت تین ماہ سے جل گنگا سموردھن ابھیان چلا رہی ہے۔ وہ بھی ایسے وقت میں جب کھیتی باڑی کا وقت نہیں ہے۔ کسان، غریب اور مزدور روزگار کی تلاش میں ہیں۔ ایسے میں جل گنگا سموردھن ابھیان کارگر ثابت ہوا ہے۔ منریگا کے تحت مقامی سطح پر روزگار ملا۔ جس کی وجہ سے کسی کو کام کی تلاش میں دوسری ریاستوں یا اضلاع میں نہیں جانا پڑا۔ اس کے علاوہ لوگوں کی نقل مکانی میں بھی کمی آئی۔
منریگا اسکیم سے ملنے والی اجرت نہ صرف مزدوروں، کسانوں اور غریبوں کے لیے روزگار کا ذریعہ ہے بلکہ کھیتی کسانی، گھریلو ضروریات اور بچوں کی تعلیم کی ضروریات کو پورا کرنے میں بھی مددگار ثابت ہورہی ہے۔ اسکیم کے ذریعے دیگر ترقیاتی کام بشمول فارم تالاب، امرت سروور، کنواں ریچارج گڑھے، سڑکوں کی بہتری، بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی کی جا رہی ہے، جس سے دیہی بنیادی ڈھانچہ مضبوط ہو رہا ہے۔