جے پور11اپریل: راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر رہنما اشوک گہلوت نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ ان کی ذہنیت میں چھوت چھات کا احساس رچا بسا ہے، جس کی وجہ سے مندروں میں امتیازی سلوک کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔ جے پور میں جمعہ کو عظیم سماجی مصلح مہاتما جیوتی با پھولے کے یوم پیدائش کے موقع پر ان کے مجسمہ پر گلپوشی کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے اشوک گہلوت نے کہا کہ چھوت چھات انسانیت پر ایک دھبہ ہے اور اگر آر ایس ایس واقعی ایک ثقافتی تنظیم ہے جیسا کہ وہ دعویٰ کرتی ہے، تو اسے چاہیے کہ ملک بھر سے اس گھناؤنی روایت کے خاتمے کے لیے مہم کا آغاز کرے۔
انہوں نے سوال اٹھایا، ’’آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت اس معاملے پر کھل کر سامنے کیوں نہیں آتے؟ آج ملک میں بی جے پی کی حکومت ہے، جو آر ایس ایس کے نظریے پر چلتی ہے۔ یہ ان کے لیے سنہرا موقع ہے کہ وہ ملک کے سامنے یہ اعلان کریں کہ چھوت چھات جیسی فرسودہ روایت کو ہمیشہ کے لیے ختم کیا جائے گا۔ لیکن افسوس کہ وہ اس پر خاموش ہیں۔‘‘ اشوک گہلوت نے کہا، ’’ہندو سماج کے اندر آپس میں چھوت چھات کا جاری رہنا نہ صرف تشویش ناک ہے بلکہ اس بات کا ثبوت ہے کہ برابری اور انسانیت کے اصولوں کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔ ” جب ایک مذہب کے ماننے والے ہی آپس میں اس قدر تفریق برتیں گے تو پھر سماجی اتحاد اور قومی یکجہتی کیسے ممکن ہو سکتی ہے؟‘‘ انہوں نے زور دیا کہ یہ صرف حکومت یا کسی ایک تنظیم کی نہیں، بلکہ پورے سماج کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس امتیازی رویے کے خلاف آواز اٹھائے۔ ” لیکن چونکہ آر ایس ایس اور بی جے پی ہندو سماج کے نمائندہ بننے کا دعویٰ کرتی ہیں، تو ان پر خاص ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
” اشوک گہلوت نے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں میں مندروں میں نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے افراد کو داخلے سے روکنے یا ان کے ساتھ امتیاز برتنے کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں، جو کہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ انہوں نے کہا، “ایسی حرکتیں نہ صرف مذہب کو بدنام کرتی ہیں بلکہ سماجی ہم آہنگی کو بھی نقصان پہنچاتی ہیں۔