نئی دہلی3اپریل: کانگریس کی سابق صدر اور راجیہ سبھا رکن سونیا گاندھی نے وقف ترمیمی بل کے حوالے سے حکمراں جماعت پر سخت حملہ بولا ہے۔ انہوں نے بل اور اسے منظور کرانے کے لیے حکومت کی جانب سے کی گئی جلد بازی پر سخت تنقید کی ہے۔ سونیا گاندھی کے مطابق یہ بل جبراً پاس کرایا گیا ہے اور اسے زبردستی مسلط کیا گیا ہے۔ مذکورہ باتیں سونیا گاندھی نے کانگریس پارلیمانی پارٹی (سی پی پی) کی جنرل باڈی میٹنگ میں کہیں۔ میٹنگ میں سونیا گاندھی کے علاوہ کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی بھی موجود تھے۔ قابل ذکر ہے کہ وقف ترمیمی بل راجیہ سبھا میں پیش کیے جانے سے قبل سی پی پی کی یہ میٹنگ ہوئی تھی۔ اس میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے سونیا گاندھی نے کہا کہ ’’کل لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل 2024 پاس ہو گیا اور آج اسے راجیہ سبھا میں پیش کیا جانا ہے۔ اس بل کو جبراً پاس کیا گیا ہے۔ ہماری پارٹی کا موقف واضح ہے۔ یہ بل آئین پر ایک حملہ ہے۔ یہ ہمارے معاشرے کو مستقل طور پر پولرائزڈ رکھنے کی بی جے پی کی منصوبہ بند حکمت عملی کا حصہ ہے۔‘‘ اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت ملک کو کھائی میں ڈھکیل رہی ہے۔ حکومت تعلیم، شہریوں کے حقوق، لوگوں کی آزادی، ہمارے وفاقی ڈھانچے اور انتخابات کے انعقاد کسی کو بھی نہیں بخش رہی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ اب ہمارا آئین صرف کاغذوں پر رہ جائے گا۔ ہم جانتے ہیں کہ ان کا ارادہ اسے بھی تباہ کرنے کا ہے۔ میٹنگ میں اراکین پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے سونیا گاندھی نے کہا کہ ’’ہم تمام کے لیے ضروری ہے کہ ہم صحیح اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں۔