نئی دہلی 9اپریل: گجرات کے احمد آباد میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی) کا تاریخی قومی کنونشن جاری ہے۔ اس تاریخی اجلاس میں کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے، کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی اور کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی سمیت دیگر سرکردہ رہنماؤں نے شرکت کی۔ دو روزہ اجلاس کے دوسرے دن 9 اپریل 2025 کو کانگریس پارٹی کے کئی سرکردہ رہنماؤں نے قومی کنونشن سے خطاب کیا اور کچھ اہم ایشوز شرکا کے سامنے رکھے۔ ذیل میں کچھ اہم لیڈران کے خطاب کا مختصر حصہ پیش خدمت ہے۔
کنہیا کمار:
آج ہمارے لیے بڑے فخر کی بات ہے کہ اے آئی سی سی کے اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔ ہم گجرات میں اے آئی سی سی کا اجلاس اس لیے کر رہے ہیں، کیونکہ گجرات تحریک آزادی کا جڑ ہے۔ یہ ہمارے بابائے قوم مہاتما گاندھی، سردار پٹیل جی اور دادا بھائی نوروجی کی جائے پیدائش ہے، ان کی کرم بھومی ہے۔ آج کچھ ایسی طاقتیں اقتدار پر قابض ہیں جنہوں نے آزادی کی تحریک میں حصہ تو نہیں لیا لیکن آج وہ آئین کو ختم کرنے کے درپے ہے۔ کانگریس ملک سے ناانصافی ختم کر کے سماجی، اقتصادی اور سیاسی انصاف لائے گی۔
ٹیکا رام جولی:
آئین نے ملک کے دلت، پسماندہ، مزدور اور کسان سب لوگوں کو برابری کا حق دیا ہے۔ لیکن میرے ساتھ ایک واقعہ ہوا ہے جس کا میں ذکر کرنا چاہوں گا۔ 3 روز قبل میں بھگوان شری رام جی کے مندر گیا، جس کے بعد بی جے پی-آر ایس ایس کے لوگ اس مندر میں جاتے ہیں اور گنگا جل چھڑک کر اس کو پوتر (پاک) کرنے کی بات کرتے ہیں۔ ایک طرف کانگریس پارٹی ہے جس نے راجستھان کے اندر ایک دلت شخص کو اپوزیشن کا لیڈر بنایا۔ دوسری طرف بی جے پی ہے جو اپوزیشن لیڈر کو اس کی اوقات بتاتی ہے۔ بی جے پی اور کانگریس کے نظریے میں یہی فرق ہے۔ اس لیے جو لوگ بابا صاحب امبیڈکر جی کے آئین کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، ان لوگوں کو اقتدار سے باہر پھینکنے کی ضرورت ہے۔
پریش دھنانی:
گجرات، مہاتما گاندھی جی اور سردار پٹیل جی کا ہے۔ عزت نفس، سچ اور آزادی کی تحریک کا انجن گجرات ہے۔ آج گجرات کو ڈر اور خود غرضی کی دیوار کے درمیان غلام بنانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ عام لوگوں کو ڈرایا جا رہا ہے، تحریکوں کو دبایا جا رہا ہے۔ تکبر کی ہمیشہ ہار ہوتی ہے، ملک کی آزادی کی قیادت گجرات نے کی تھی، عوام کی آزادی کی قیادت بھی گجرات کرے گا۔ کانگریس آئے گی، خوشحالی لائے گی۔
اجے رائے:
میں کاشی کی سرزمین سے آتا ہوں، جو گنگا-جمنی تہذیب کی مثال ہے، جو پوری دنیا کو آپسی بھائی چارے اور پیار کا پیغام دیتی ہے۔ لیکن آج ملک میں جس طرح تفریق کی سیاست چل رہی ہے، اس کے خلاف میرے جیسے کانگریسی کارکن پوری مضبوطی کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور لوگوں کے درمیان تفریق نہیں ہونے دیں گے۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ اترپردیش میں لاء اینڈ آرڈر نام کی کوئی چیز نہیں رہ گئی ہے۔ یوپی میں جہاں بی جے پی کی حکومت ہے، وہاں ظلم اور نااںصافی ہو رہی ہے، لیکن ہم تمام لوگ اس ناانصافی کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ ہم کسی کی آواز کو دبنے نہیں دیں گے۔ اخیر میں بس یہی کہنا چاہتا ہوں کہ:
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے
کماری شیلجا:
ہندوستان کی آزادی کی تحریک کے بطن سے جنم لینے والی کانگریس پارٹی سردار ولبھ بھائی پٹیل جی کے 150ویں یوم پیدائش کے موقع پر گاندھی جی اور سردار پٹیل جی کی سرزمین گجرات کے احمد آباد میں ایک بار پھر ہندوستان کے مستقبل کو سمت دینے کے لیے متحد ہوئی ہے۔ سابرمتی کا کنارہ پھر سے اس نظریاتی لڑائی کا گواہ بنا ہے۔ اس تحریک کی بنیادی ترغیب سردار پٹیل ہیں، اور اس کی نظریاتی بنیاد میں مہاتما گاندھی، پنڈت جواہر لال نہرو کے اصول ہیں۔ جدوجہد آزادی میں جن طاقتوں نے سچائی اور عدم تشدد کے اصولوں کے خلاف پروپیگنڈہ کیا اور تحریک آزادی کی مخالفت کی، اسی پُرتشدد نظریہ نے مہاتما گاندھی جی کا قتل کیا تھا۔ ناتھو رام گوڈسے اسی منفی نظریہ سے متاثر تھا۔ سردار پٹیل جی تشدد اور فرقہ وارانہ نظریہ کو قومی مفاد کا دشمن مانتے تھے۔ وہ سردار پٹیل جی ہی تھے جنہوں نے گاندھی جی کے قتل کے بعد 4 فروری 1948 کو آر ایس ایس پر پابندی لگا دی تھی۔