نئی دہلی 9اپریل: موٹر حادثہ متاثرین کے لیے کیش لیس طبی علاج میں تاخیر کے حوالے سے سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو آج پھٹکار لگائی ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے وزارت روڈ ٹرانسپورٹ کے سکریٹری کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ وضاحت دینے کے لیے طلب کیا۔ معاملے کی سماعت کے دوران جسٹس ابھے ایس اوکا اور اجل بھوئیاں کی بنچ نے اس بات پر اعتراض کیا کہ 8 جنوری کے حکم کے باوجود مرکز نے اس کی تعمیل نہیں کی۔ عدالت نے اس حوالے سے آگے کہا کہ 8 جنوری کو دیے گئے حکم کے باوجود مرکز نے اسکیم کو نافذ نہیں کیا، جو کہ حکم کی صریح خلاف ورزی ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ ’’یہ نہ صرف عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے بلکہ ایک فائدہ مند قانون کے نفاذ میں تاخیر بھی ہے۔‘‘ عدالت نے مرکز کی جانب سے پیش ایڈیشنل سالیسٹر جنرل وکرم جیت بنرجی سے کہا کہ یہ ان کا خود کا قانون ہے اور اگر اسکیم کو نافذ نہیں کیا جاتا ہے تو لوگ اپنی جانیں گنوا سکتے ہیں۔ عدالت نے وزارت روڈ ٹرانسپورٹ کو 28 اپریل کو وضاحت دینے کے لیے طلب کیا ہے۔ واضح ہو کہ رواں سال 8 جنوری کو سپریم کورٹ نے مرکز کو حکم دیا تھا کہ موٹر حادثہ متاثرین کے لیے کیش لیس طبی علاج کا منصوبہ تیار کیا جائے، تاکہ ’گولڈن آور‘ میں فوری طبی سہولیات فراہم کی جا سکے۔
عدالت نے حکومت سے 14 مارچ تک اس اسکیم کو دستیاب کرانے کے لیے کہا تھا۔ گولڈن آور وہ وقت ہوتا ہے، جب حادثے کے بعد ایک گھنٹے کے اندر طبی امداد کے ذریعہ جان بچائی جا سکتی ہے۔