نئی دہلی 3مئی: ترنمول کانگریس لیڈر ساکیت گوکھلے نے ای ڈی ڈائریکٹر راہل نوین کے ذریعہ یکم مئی کو دیے گئے ایک بیان پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ای ڈی کے 98 فیصد معاملے اپوزیشن لیڈران کے خلاف درج ہوئے ہیں۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ باقی بچے ہوئے 2 فیصد وہ لوگ ہیں جو بی جے پی میں شامل ہو گئے۔ دراصل راہل نوین نے گزشتہ دنوں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ 2014 سے قبل پی ایم ایل اے (انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ) کافی حد تک بے اثر تھا، لیکن 2014 کے بعد ای ڈی کے ذریعہ درج معاملوں میں قابل ذکر تیزی آئی ہے۔ اسی تعلق سے ساکیت گوکھلے نے آج سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کی ہے، جس میں انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ 2014 کے بعد ای ڈی کے ذریعہ درج معاملوں میں تیزی مودی حکومت کے اشارے پر آئی ہے۔ ترنمول کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا رکن ساکیت گوکھلے کا کہنا ہے کہ ’’کل مرکزی ایجنسی ای ڈی کے سربراہ نے اعتراف کیا کہ 2014 میں مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد درج معاملوں میں تیزی آئی ہے۔ گزشتہ 11 سالوں میں ای ڈی کے ذریعہ مجموعی طور پر 5297 معاملے درج کیے گئے۔ کتنے معاملوں میں سماعت کے لیے عدالت میں لے جایا گیا؟ صرف 47۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ ای ڈی کے معاملوں میں قصور ثابت ہونے کی شرح محض 0.7 فیصد ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ درج کردہ 1000 معاملوں میں سے صرف 7 معاملے میں ہی ملزم قصوروار پائے گئے۔ ہر 1000 معاملوں میں سے 993 معاملے ای ڈی کے ذریعہ صرف اس لیے درج کیے جاتے ہیں تاکہ کسی شخص کو جیل میں رکھا جا سکے، کیونکہ سخت پی ایم ایل اے قانون کے تحت ضمانت ملنا تقریباً ناممکن ہے۔‘‘