لکھنو7اپریل: اتر پردیش کے پریاگ راج میں رام نومی کے موقع پر غازی میاں درگاہ کی چھت پر چڑھ کر کچھ شرپسندوں نے زعفرانی پرچم لہرایا تھا۔ اس واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائرل ہوئی تھی، جس کے بعد علاقے میں کثیر تعداد میں پولیس کی تعیناتی کر دی گئی ہے۔ اس معاملے میں افسران نے یہ بھی کہا ہے کہ اس وقت ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ علاقہ میں فی الحال امن و امان قائم ہے۔ جن لوگوں نے ماحول خراب کرنے کی کوشش کی ہے، یا جو بھی نظامِ قانون کو چیلنج پیش کرے گا، ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ قابل ذکر ہے کہ جن نوجوانوں نے غازی میاں درگاہ پر زعفرانی پرچم لہرایا، ان کی قیادت منیندر پرتاپ سنگھ نامی ایک نوجوان نے کی تھی۔ اس نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کر اس حرکت کی وجہ بھی بتائی ہے اور انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ غازی میاں کی مزار کو وہاں سے ہٹایا جائے۔ بتایا جاتا ہے کہ پریاگ راج میں ضلع ہیڈکوارٹر سے 40 کلومیٹر دور سکندرا علاقہ واقع حاجی میاں درگاہ پر منیندر سنگھ کی قیادت میں 20 سے زائد لوگ رام نومی کے دن پہنچے اور نعرے بازی کرنے لگے۔ یہ نوجوان دیواروں کے سہارے درگاہ کی چھت پر چڑھ گئے اور وہاں گنبد کے بغل میں زعفرانی پرچم لہراتے ہوئے خوب نعرے بازی کی۔ منیندر پرتاپ سنگھ ان کی قیادت کر رہے تھے جنھوں نے خود کو آر ایس ایس اور بی جے پی کا کارکن بتایا ہے۔ منیندر نے اپنی سوشل میڈیا پروفائل میں خود کو الٰہ آباد سنٹرل یونیورسٹی کا سابق طالب علم لکھا ہے۔ وہ الٰہ آباد کے سہسو میں رہتا ہے۔ کچھ دنوں قبل منیندر نے پریاگ راج کے ضلع مجسٹریٹ اور پولیس کمشنر کو اپنے حامیوں کے ساتھ ایک عرضداشت بھی دی تھی۔ عرضداشت میں اس درگاہ کی زمین کی پیمائش کر اس کے موجودہ حالات پتہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ منیندر کا کہنا ہے کہ سالار مسعود غازی حملہ آور تھا۔ اس لیے پریاگ راج میں اس کی کوئی درگاہ نہیں ہونی چاہیے۔
اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ درگاہ غازی کی نہیں ہو سکتی، کیونکہ یہاں پر سبھی سمادھی ہندوؤں کی ہے۔ اس لیے درگاہ کو فوراً منہدم کر دینا چاہیے اور وہ جگہ ہندوؤں کو پوجا پاٹھ کے لیے سونپ دینی چاہیے۔