نئی دہلی 10اپریل: ایک طرف امریکہ نے ٹیرف کی جنگ شروع کر رکھی ہے، اور دوسری طرف اس نے ہندوستانی طلبا کے ساتھ برا برتاؤ کرنا بھی شروع کر دیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے بڑی تعداد میں ہندوستانی طلبا کو جلد از جلد ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ ان سینکڑوں طلبا کا ویزا رد کر دیا گیا ہے اور انھیں ای میل بھیج کر دھمکی دی گئی ہے کہ ’فوراً ملک سے بھاگ جاؤ۔‘ ای میل میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’اگر خود نہیں بھاگے، تو ہم بھگا دیں گے۔‘‘ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ یو ایس اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی طرف سے ہندوستانی طلبا کو جو ای میل بھیجا جا رہا ہے، اس میں ان پر کچھ الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔ اس میں کئی طلبا ایسے بھی ہیں جو عائد الزامات کے تعلق سے امریکی عدالت میں بے قصور ثابت ہو چکے ہیں۔ ٹرمپ حکومت نے طلبا کے خلاف جس طرح کا رویہ اختیار کیا ہے، اس نے ایک نیا مسئلہ پیدا کر دیا ہے۔ امریکہ نے ہندوستان ہی نہیں، دنیا کے کئی ممالک کے طلبا کو ملک چھوڑنے کی ہدایت دی ہے۔ سبھی کو از خود ڈیپورٹ ہونے کو کہا گیا ہے، ایسا نہ کرنے پر سختی کے ساتھ انھیں ملک سے نکالا جا سکتا ہے۔ یو ایس اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ہندوستانی طلبا کو جو ای میل بھیجے گئے ہیں، ان میں طلبا پر شراب پی کر ڈرائیونگ کرنے اور چوری کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ امریکی میڈیا میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ان طلبا کو ڈیپورٹ کیا جا رہا ہے جو ٹرمپ حکومت کے خلاف کسی بھی طرح کے احتجاجی مظاہرہ میں شامل ہوئے تھے۔ خصوصاً فلسطین کی حمایت کر رہے طلبا کے خلاف یہ کارروائی ہو رہی ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ نے حال ہی میں ویزا کے لیے ایک نیا اصول بنایا تھا۔ یو ایس سکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے خود یہ بتایا تھا کہ مارچ سے امریکہ میں ویزا کے لیے درخواست دینے والوں کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ کھنگالا جائے گا۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ جن لوگوں نے کسی بھی طرح اسرائیل یا امریکہ کی تنقید سوشل میڈیا پر کی ہے، انھیں امریکہ پہنچنے سے روکا جا سکے۔ روبیو نے امریکہ میں تعلیم حاصل کر رہے غیر ملکی طلبا کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر بھی نظر رکھنے کو کہا تھا۔ اس کے بعد سے ہی امریکہ میں ویزا رد کرنے کا عمل تیز ہو چکا ہے۔