نئی دہلی، 11 اپریل (یو این آئی) کھیلوں میں ریسلنگ حقیقت میں ایک ایسا شعبہ ہے، جہاں طاقت اور زوردار ، تابڑ توڑ حملوں کا تماشا دیکھنے کو ملتا ہے، اس کھیل میں وہی اپنا مقام بنانے میں کامیاب ہوتا ہے، جو اپنے حریف سے زیادہ جارح پسند اور حملہ آور ہوتا ہے۔ایسا نہیں ہے کہ ریسلنگ میں صرف طاقت کا ہی زور چلتا ہو، بلکہ اس میں دماغ اور تجربہ بھی اتنا ہی اہم ہے، جتنا اس میں طاقت کا کردار ہے۔ریسلنگ کی تاریخ میں ہر دور کے اپنے اپنے فائٹر اور لیجنڈ رہے ہیں، جنہوں نے دنیا بھر کے شائقین کے دلوں پر حکمرانی کی، مگر کچھ لیجنڈز ایسے بھی ہے، جو کئی سال گزرجانے کے باوجود آج بھی بڑے لیجنڈ ہیں۔ہندوستانی ریلوے نے ہمیں بہت سے عظیم کھلاڑی دیئے ہیں۔ ہندوستانی کھیلوں کے کئی لیجنڈز , جن کا ریلوے سے کوئی نہ کوئی تعلق رہا , چاہے وہ مہندر سنگھ دھونی اور نکی پردھان جیسے ٹیم گیمز کے بین الاقوامی ستارے ہوں، یا اس طرح کے کئی لیجنڈز جنہوں نے انفرادی ایونٹس میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہو۔ہندستان میں بہت سے ستاروں نے ہندستان کا نام بلند کیا ہے ۔ ان میں ایک کھلاڑی کا نام راشد انور تھا۔ اور وہ کے ڈی جادھو سے پہلے ہندوستانی ریسلنگ کے اسٹار تھے۔ راشد انور کامن ویلتھ گیمز میں تمغہ جیتنے والے پہلے ہندوستانی تھے۔ اس نے 1934 ایمپائر گیمز میں کانسہ کا تمغہ جیتا تھا۔
کامن ویلتھ گیمز1934 میں ہندوستان کا پہلا تمغہ جیتنے والے ریسلر راشد انور تھے جنہوں نے لندن میں 1934 کے ایڈیشن میں کانسہ کا تمغہ جیتا تھا۔ ہندوستان نے پہلی بار ان کھیلوں میں حصہ لیا۔سال 1934 کے کامن ویلتھ گیمز میں ہندوستان کے صرف چھ کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ ہندوستان کے چھ رکنی دستے نے صرف 1934 کے کامن ویلتھ گیمز کے ایتھلیٹکس اور کشتی کے مقابلوں میں حصہ لیا۔ آزادی کے بعد، ہندوستان کو دولت مشترکہ کھیلوں میں اپنا پہلا طلائی تمغہ جیتنے کے لیے 1958 تک انتظار کرنا پڑا، جب عظیم کھلاڑی ملکھا سنگھ نے کارڈف میں پیلا تمغہ جیتا تھا۔رشید انور 12 اپریل 1910 کو پیدا ہوئے ۔کے ڈی جادھو کی طرح ، رشید انور نے بھی ہندوستان کے لیے کشتی میں حیرت انگیز کارنامے انجام دیئے ہیں۔ سال 1934 کے امپائر گیمز میں کانسہ کا تمغہ جیت کر وہ کامن ویلتھ گیمز کا تمغہ جیتنے والے پہلے ہندوستانی بنے۔ اولمپکس اور کامن ویلتھ گیمز میں تمغوں کا ایک نمایاں ذریعہ ہونے کے باوجود رشید انور کی کہانی کچھ ایسی ہے کہ جو وقت کے ساتھ بھلاد گئی ۔اگرچہ کامن ویلتھ گیمز کا آغاز 1930 میں ہوا تھا لیکن اس سال ہندوستان اس میں حصہ نہیں لے سکا۔ ہندوستان کو 1934 میں ان کھیلوں میں شرکت کا موقع ملا۔ یہ وہ دور تھا جب کامن ویلتھ گیمز کو ‘برٹش ایمپائر گیمز’ کہا جاتا تھا۔ لندن میں منعقدہ اس دوسرے برٹش ایمپائر گیمز میں ہندوستان نے ایتھلیٹکس اور ریسلنگ میں 6 کھلاڑیوں کی ٹیم بھیجی تھی۔
ان 6 میں سے ایک راشد انور تھے جنہوں نے اس کامن ویلتھ گیمز میں ہندوستان کے لیے پہلا تمغہ جیتا تھا۔ راشد نے ریسلنگ میں کانسہ کا تمغہ جیتا تھا۔