نئی دہلی 16اپریل: کانگریس کے سینئر رہنما اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے گجرات کے ضلع موڈاسا میں ایک اہم پارٹی کارکن اجلاس سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں راہل گاندھی نے صاف الفاظ میں کہا کہ ’’بی جے پی اور آر ایس ایس کو شکست دینے کا راستہ گجرات سے ہو کر جاتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک سیاسی لڑائی نہیں بلکہ نظریاتی جنگ ہے۔ ملک میں صرف دو نظریاتی پارٹیاں ہیں—بی جے پی اور کانگریس۔ راہل گاندھی نے دعویٰ کیا کہ صرف کانگریس پارٹی ہی بی جے پی اور آر ایس ایس کا حقیقی متبادل ہے اور انہی کے ذریعے ہندوستان کو فرقہ پرستی سے بچایا جا سکتا ہے۔ راہل گاندھی نے اس موقع پر ’گجرات پروجیکٹ‘ کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ کانگریس ریاست میں تنظیم کو نئے سرے سے مضبوط کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ضلعی صدر ایسا فرد ہوگا جو سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ وہ کارکنوں کے ساتھ مل کر ضلع کو چلائے گا اور فیصلہ سازی میں مکمل آزادی رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کا نیا ماڈل یہ ہے کہ جو بھی عوام سے جڑا ہو، جس کی جڑیں بوتھ سطح پر ہوں، اسے قیادت میں جگہ دی جائے۔ راہل گاندھی نے اس بات پر زور دیا کہ ضلعی سطح پر فیصلے ریاستی یا قومی سطح سے تھوپے نہیں جائیں گے بلکہ مقامی سطح پر کارکنان کی رائے سے کیے جائیں گے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ جو لوگ ایم ایل اے یا ایم پی بننے کے بعد تنظیم سے دور ہو جاتے ہیں، ان کے رویے میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پارٹی میں نئی نسل کو لانا وقت کی اہم ضرورت ہے، اور ایسے لوگوں کو پہچاننا ہوگا جو عوام سے جڑے ہوئے ہیں۔ راہل گاندھی نے کارکنوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ “آپ گجرات میں کانگریس پارٹی کے لیے لڑ رہے ہیں، آپ کو شاید پورے ملک سے زیادہ مشکلات جھیلنی پڑتی ہیں، لیکن آپ نے پارٹی کا پرچم نہیں چھوڑا۔” انہوں نے کہا کہ جو لوگ بی جے پی سے ملے ہوئے ہیں، انہیں پہچان کر محبت کے ساتھ کنارہ کش کیا جائے۔ “نہ نفرت سے، نہ تشدد سے، بلکہ محبت سے کہنا ہے—بھیا، سائیڈ ہو جاؤ، دوسروں کو موقع دو۔”