آج صبح ساڑھے نو بجے تاج المساجد میں ہوگی نماز جنازہ
بھوپال، 15جولائی (رپورٹر)نہایت رنج وملال کے ساتھ یہ اطلاع دی جارہی ہے کہ دار الحکومت بھوپال کی ممتاز شخصیت، مہتمم انتظامیہ ، و ممبر مجلس شوری دار العلوم تاج المساجد نیز دار الشفقت شاہجہانی کے سابق ممبر گلاس ہاؤس (ٹینٹ ہاؤس)کے آنر جناب محمد جاوید خان صاحب کنجے کا آج صبح ممبئی کے ایک نجی اسپتال میں علاج کے دوران انتقال ہو گیا ہے۔آپ کا جسد خاکی دیر شام ایئر ایمبولینس سے بھوپال لایا جا رہا ہے اور بروز اتوار 16جون کو صبح 9بجے اُنکا جنازہ کوہ فضا واقع گھر سے اٹھایا جائے گا اور 9.30 یعنی ساڑھے نو بجے تاج المساجد کیمپس میں نماز جنازہ ادا کی جائے گی اور حمیدیہ روڈ پر اشوکا ہوٹل کے پیچھے والے قبرستان میں سپرد لحد کیا جائے گا۔
محمد جاوید کی وفات کی خبر سے علمی،ملّی،سماجی و مذہبی حلقوں میں ماحول مغموم ہوگیا اور کثیر تعداد میں لوگ تعزیت کے لئے انکے گھر پہنچے اور بچوں اور چھوٹے بھائی وغیرہ کو صبر کرنے کی تلقین کی۔محمد جاوید خان تقریباً 63 سال کے تھے اور اپنے والد مرحوم عبد المجید خان عرف گنجے بھائی کے چھوڑے ہوئے ٹینٹ کاروبار کو سنبھالتے ہوئے اسے بلندیوں پر پہنچایا اور اپنی لگن،محنت،اور ایمانداری کے سہارے سیاسی و سماجی حلقے میں معتبر مقام حاصل کیا۔ محمد جاوید خاموش طبع و خوش مزاج انسان تھے، انسانیت کی خدمت انکے نزدیک بڑی عبادت رہی۔ ملت اسلامیہ کے بچوں میں دینی و عصری تعلیم کا غلغلہ ہو اسکے لیے نہ صرف فکرمند رہے بلکہ جہاں ضرورت سمجھی وہاں مدد گار بنے۔ دار العلوم تاج المساجد کی شوری کمیٹی کے ممبر بنے تو اس وقت کے امیر دار العلوم حضرت مولانا سعید میاں صاحب مجددیؒ کی رہنمائی میں دار العلوم میں عصری تعلیم کے ساتھ ہی کمپیوٹر ایجوکیشن سے آراستہ کرنے کا بیڑا اٹھایا ۔ دار العلوم میں ان کا علمی، اصلاحی اور تربیتی فیض عام ہے۔ بے شمار خوبیوں کے مالک محمد جاوید نہ صرف دار العلوم تاج المساجد بلکہ دیگر مدارس اسلامیہ کی ترقی و تعمیر میں معاونت کرتے رہے۔تاج المساجد کی تزئین و آرائش کے ساتھ ہی دار العلوم کے ہاسٹل کی بلڈنگ کی تعمیر کے ساتھ ہی پریس کامپلیکس ایم پی نگر کی کثیر منزلہ مسجد کی تعمیر میں ان کے گراں قدر تعاون کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ مساجد و مدارس کی تعمیر و امور کار میں جب بھی ضرورت ہوئی، انہوں نے اپنا کردار خاموشی سے انجام دیا۔ دعوت و تبلیغ کے تحت بھوپال کے سالانہ تبلیغی اجتماع کے انتظامات میں بیرونی اور مقامی خواص کے لیے بھی فی سبیل اللہ قیام وغیرہ کا انتظام بڑی خوش دلی سے کرتے رہے۔ کئی مواقع پر ضلع ایڈمنسٹریشن اور حکومتی سطح کے کاموں کو پورا کراتے رہے لیکن نام و نمود سے ہمیشہ دور رہے سعودی عرب واقع شاہی رباطوں کے تعلق سے بھی ہمیشہ فکر مند رہے۔اوقاف شاہی کے ممبر کی حیثیت میں اپنے خرچ سے سعودی عرب جاتے رہے اور رباطوں کا فیضان بھوپال ضلع کے حاجیوں کو ملے اسکے لیے ہر ممکن سعی کرتے رہے۔ہندوستان یا ہندوستان سے باہر سے آنے والی مذہبی و علمی شخصیات کی ضیافت کر بہت مسرور ہوتے تھے ۔آپ کی انہیں خوبیوں کے سبب علما عظام ،طلبہ اور عوام میں یکساں طورپر قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا رہا۔ جاوید بھائی کے سیاسی و سماجی شخصیات سے بھی نزدیکی تعلقات رہے اور ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھے گئے۔
آج اچانک ان کے انتقال سے متعلقین، عزیز و اقارب کے علاوہ علاقہ کے لوگوں کو بھی گہرا صدمہ پہنچا ہے۔ محمد جاوید گزشتہ کچھ دنوں سے سخت علیل تھے،علاج کے لئے انہیں ممبئی کے نجی ہسپتال میں داخل کرایا گیا، جہاں آج انہوں نے داعیٔ اجل کو لبیک کہہ دیا۔ مرحوم نہایت مشفق ،محسن، ہمیشہ اصلاح معاشرہ کے لئے متفکر اور کوشاں رہتے ۔ ان کے اچانک چلے جانے سے بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے، مرحوم سادگی پسند، ملنسار اور مہمان نواز شخصیت کے مالک تھے۔ پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ابراہیم اور بھائی محمد پرویز اور بھرا پورہ خاندان ہے۔ محمد جاوید خان کے انتقال پر دارالعلوم تاج المساجد کے امیر پروفیسر محمد حسان خان صاحب۔شہر قاضی مولانا سید مشتاق علیصاحب ندوی ریلایبل گروپ کے جناب سکندر حفیظ اور اقبال حفیظ صاحب ،ایم پی وقف بورڈ کے صدر ڈاکٹر صنور پٹیل سمیت کئی شخصیات نے اپنے تعزیتی پیغامات میں گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی مغفرت کے لیے دعا کی ہے۔ادارہ ندیم اور خاندان ندیم محمد جاوید خان کے سانحہ ارتحال پر اُنکی مغفرت کے لیے دعا گو ہے اور پسماندگان خاص طور انکے بیٹے محمد ابراہیم،بیٹیوں انعم اور جویریہ نیز بھائی محمد پرویز خان سے تعزیت کرتے ہوئے صبر جمیل عطا کرنے کی دعا کرتا ہے۔

قاضی مشتاق علی ندوی:-مرحوم محمد جاوید مختلف صلاحیتوں کے مالک تھے ۔بڑے دینی و سماجی کاموں میں پیش پیش رہتے۔انسانیت کی خدمت خاموش انداز میں کرتے تھے۔اُنکی رحلت ملت و معاشرے کا بڑا خسارہ ہے۔اللہ بچوں اور سبھی لواحقین کو صبر دے۔
پروفیسر حسان خاں:-ملت اسلامیہ نے آج اپنے ایک مخلص فرد کو کھو دیا۔مساجد کی تعمیرات ،تجدید،تزئین ہی نہیں تمام مدارس اسلامیہ میں بہترین تعلیمی انتظامات کے لیے فکرمند رہتے اور معاونت کرتے۔دار العلوم تاج ال مساجد اور تاج المساجد کے تعلیمی امور اور تعمیری کام اُنکی ترجیحات میں شامل تھے۔دعوت وتبلیغ کے کاموں میں بھی ہمیشہ پیش پیش رہے۔اللہ اُنکی مغفرت فرمائے۔
اقبال حفیظ:-بہت اچھے اور مخلص انسان تھے۔دعوت کے تعلق سے میرے ساتھ کئی سفر کیے۔کڈنی کی شدید بیماری کے با وجود دینی،تعلیمی اور سماجی کاموں کے لیے وقت دیتے تھے ۔اللہ اُنکی مغفرت فرمائے اور درجات بلند کرے۔
سکندر حفیظ:- آج صبح جاوید میاں کے انتقال کی افسوسناک خبر ملی۔ میرا دل رنج و غم سے بھر گیا۔ وہ میرے پڑوسی ہی نہیں، میرے اچھے دوست بھی تھے۔ میرا اور انکا بہت طویل ساتھ رہا۔ وہ ایک نیک، ملنسار اور بہترین انسان تھے جنہیں قوم و ملت کی فکر و درد ہمیشہ رہتا تھا۔ میرے ساتھ تبلیغ کے کام میں بھی وہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیا کرتے تھے۔ تاج المساجد کی ترقی کے لئے انکی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ آوقافِ شاہی کے سلسلے میں بھی مجھے انکا بہت تعاون حاصل ہوا۔ سعودی عرب کے کئی یادگار سفر ہم نے اکٹھے کیے۔ اُنکا دنیا سے جانا ،صرف بھوپال کی عوام کے لئے ہی نہیں بلکہ پوری قوم کے لئے ایک بھاری نقصان ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں جنتُ الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور اہلِ خانہ اور متعلقین کو اس تکلیف اور مشکل وقت سے ابرنے کا حوصلہ و ہمت عطا فرمائے۔
صنور پٹیل:-نیک، ایماندار ،خوش مزاج انسان تھے۔انسانیت کا درد انکے دل میں تھا ۔اپنے کاروبار سے بالاتر اُنکی سماجی اور مذہبی و ملی خدمات لائق تحسین ہیں۔کچھ لوگ سبھی کو قبول ہوتے ہیں انکے جاوید بھائی بھی شمار ہیں ۔اپنے سماج ہی نہیں سبھی سیاسی سماجی پارٹیوں اور حلقوں میں اُن کو خصوصی مقام حاصل تھا۔اللہ اُنکی مغفرت فرمائے۔
عبدالطاہر:-رلائبل گروپ کے عبدالطاہر نے کہا کہ جاوید بھائی کی رحلت شہر ہی نہیں عوام الناس کا نقصان ہے۔وہ ساری کمیونٹی کی مدد و اعانت کے لیے کھڑے رہے۔ ان کا خسارہ پورا نہیں ہو سکتا۔اللہ اُنکی مغفرت فرمائے اور سبھی سوگوار اہل خانہ کو صبر جمیل عطا کرے۔
شاہد علیم:-محمد جاوید کی رحلت میرا ذاتی اور نا قابل فراموش خسارہ ہے۔ہم دونوں کا طویل ساتھ رہا۔بے پناہ خوبیوں کے مالک تھے۔قوم و ملت نے ایک مخلص و ہمدرد انسان کو کھو دیا جس کا نعمل بدل مشکل ہے۔اللہ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا کرے۔