علی گڑھ(پريس نوٹ )ابنِ سینا اکیڈمی علی گڑھ کے زیرِ اہتمام شاندار محفلِ مشاعرہ کا انعقاد محفلِ محبّت کے عنوان سےابنِ سینا اکیڈمی کے خوبصورت ہال میں کیا گیا۔کل ہند مشاعرہ کی صدارت پدم شری پروفیسر حکیم سید ظل الرحمٰن نے کی جبکہ مہمانِ خصوصی ندیم صدیقی نے شرکت کی مہمانِ اعزازی کے طور پر ڈاکٹر مہتاب عالم نے محفل کو وقار بخشا رونقِ محفل کی حیثیت سے ڈاکٹر انجم بارہ بنکوی اور ناصر برنی(سعودی ) نے عزت بخشی۔ نظامت کے فرائض علی گڑھ کے معروف شاعر اور كونسلر مشرّف حسین محضر نے بحسن و خوبی انجام دیے ۔مشرّف حسين محضر کے غزلیہ مجموعہ (ذرا آہستہ چل) کا اجرا پدم شری پروفیسر حکیم سید ظل الرحمٰن صاحب اور دیگر مہمانان کے دستِ مبارک سے عمل میں آیا ۔حکیم سید ظل الرحمٰن نے کہا کہ مشرّف حسین محضر ایک کامیاب سیاست داں ہونے کے ساتھ پختہ گو شاعر ہیں اِن کے دم سے علی گڑھ کی ادبی فضاؤں میں رنگ بھرتا رہتاہے۔انہوں نے مسلم تاریخ کے اردو سے گہرے رشتے پر روشنی ڈالتے ہوئے اردو زبان کے تحفظ پر زور دیا ۔ڈاکٹر مہتاب عالم نے اپنے خطاب میں کہا کہ اہل علم اہل ہنر ہمیشہ اپنی زبان و تہذيب کے لئے فکر مند رہتے ہیں ۔پدم شری حکيم سید ظل الرحمن کا تعلق بھوپال سے ہے اور انہوں نے اپنی کوشش سے ابن سينا اکيدمی میں جو کارہاے نماياں انجام دیے ہیں وہ قابل تقليد ہیں ۔یہاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفيسروں کی ایک بڑی تعداد ہے اور اس موقع پر مجھے یہ کہتے ہوئے فخر ہوریا ہے کہ نوابين بھوپال کے ذکر کے بغیر یونیورسٹی کی تاریخ نا مکمل ہے ۔نديم ماہر صاحب کے ذریعہ ابن سينا اکيدمی میں سجائی گئی محفل محبت ،عالمی مشاعرہ کا انعقاد اور اس موقع پر مشرف حسین محضر کے شعری مجموعہ کا اجرا قابل تحسین ہے ۔مشرف حسین محضر کی شاعری کی خوبی یہ ہے کہ وہ صرف لب و رخسار کی باتیں نہیں کرتے بلکہ ان کی شاعری میں زندگی کے مسائل فنی خو بيوں کے جس طرح بیان کیے گئے ہیں وہ اہميت کے حامل ہیں ۔ وہ سیاست داں ہیں اور حالات حاضرہ پر ان کی گہری نظر ہے ۔ان کی شاعری ایسا دستاويز ہے جس میں هندستان میں اقلیتيوں کے مسائل اور حکومت کا جبر نماياں ہے ۔ان کی فکر کی تازگی قاری كو متوجہ کرتی ہے ۔میں اس مجموعہ کے لئے انهيں مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔سبھی مہمانان اور شعرائے کرام نے مشرف محضر کو مبارکباد پیش کی ۔اس سے قبل مشرف محضر نے جملہ مہمانان اور شعرائے کرام کو رِدائے ادب ، کتاب اور بیگ پیش کرکے استقبال کیا ۔کل ہند مشاعرہ میں جن شعرائے کرام نے اپنےبہترين کلام سے سامعین كو محظوظ کیا ان میں نماياں طور پر ندیم ماہر (قطر )، ڈاکٹر مہتاب عالم ، شارق عدیل،ڈاکٹر انجم بارہ بنکوی ،ندیم صدیقی ، ناصر برنی (سعودی)، عبداللہ راہی،ریاض احمد منصوری ، عبدالرحمن سیف عثمانی ، پروفیسر سید سراج اجملی ، نسیم نوری ،اُویس جمال شمسی ،ڈاکٹر مجیب شہزر ، پروفیسر وصی بیگ بلال،اور مشرّف محضر کے نام قابل ذکر ہیں ۔محفلِ محبّت میں خالد انصاری ، پروفیسر ضیاء الدین ، شفیق خان ، مجاہد رضا ، ٹھاکر شفیق چودھری ، ڈاکٹر آ فتاب عالم اختر بھائی فہیم خالد، فاروق سید (مدير گل بوٹے، ممبی ) ڈاکٹر کمال مانڈ لیکر ، حاجی نورالدین نوری،محمد شعیب، پرویز احمد کی شرکت باعثِ مبارکباد رہی۔ آخر میں الداعی مشاعرہ ندیم ماہر صاحب نے سبھی مہمانان اور شعرائے کرام کا شُکریہ ادا کرتے ہوئے ابن سينا اکيدمی کے لئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے تعاون پیش کرنے کی خواہش ظاہر کی ۔نديم ماہر نے کل ہند مشاعرہ کے انعقاد میں حکيم سید ظل الر حمن صاحب کی سر پرستی اور ان کے زریعہ ابن سينا اکيدمی کے قیام كو ملت کے بڑے سرماے سے تعبير کرتے ہوئے محفل محبت كو آئندہ تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا .