سرینگر23اپریل:جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں منگل کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد وادی میں بدھ کو مکمل بند دیکھا گیا، جو گزشتہ 35 برس میں اس نوعیت کا پہلا ردعمل ہے۔ اس حملے میں متعدد سیاح اور مقامی افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے، جن میں اننت ناگ کا سید حسین شاہ بھی شامل ہے، جو اپنے خاندان کے واحد کفیل تھے۔ حملے میں اب تک 26 افراد کی موت کی تصدیق ہوئی ہے، جبکہ کئی زخمیوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بدھ کو زخمیوں سے اسپتال میں ملاقات کی اور متاثرہ مقام کا دورہ کیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ وہ شام 5 بجے دہلی واپس لوٹیں گے تاکہ کابینہ کی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ میں شرکت کر سکیں۔ دریں اثنا، آرمی اور نیوی کے سربراہان نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو بریفنگ دی، علاقے میں تلاشی مہم کے لیے اضافی دستے روانہ کیے گئے ہیں۔ حکومت نے حملے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے کی ایکس گریشیا امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔
کشمیر کے اننت ناگ میں ایمرجنسی ہیلپ ڈیسک قائم کی گئی ہے جہاں فون نمبرز 9596777669، 01932225870 اور واٹس ایپ نمبر 9419051940 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے، جبکہ سری نگر میں بھی کنٹرول روم فعال ہے۔ کانگریس کی طرف سے حملے کے خلاف سخت ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ پارٹی صدر ملکارجن کھڑگے اور رہنما راہل گاندھی نے وزیر داخلہ امت شاہ اور جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے بات کی۔ کانگریس کی ورکنگ کمیٹی جمعرات کو صبح 11 بجے ہنگامی اجلاس کرے گی۔ کے سی وینوگوپال نے سری نگر کے اسپتال میں متاثرین کو خراج عقیدت پیش کیا۔ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی حملے کے خلاف مظاہرے میں شرکت کی۔ مظاہرین نے سیاہ پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا، ’یہ ہم سب پر حملہ ہے۔‘ پاکستان کی جانب سے بھی حملے کی مذمت کی گئی ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت خان نے سیاحوں کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان اس واقعے پر فکرمند ہے۔ انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق اس حملے میں لشکر طیبہ کے چار دہشت گرد شامل تھے جن میں دو مقامی افراد بھی شامل تھے، جو باڈی کیمروں کے ساتھ آئے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ان میں سے ایک کو ماسٹر مائنڈ قرار دیا جا رہا ہے، تاہم حکام نے اس کی باضابطہ تصدیق نہیں کی ہے۔ کرناٹک کے وزیر سنتوش لاد سری نگر پہنچے تاکہ وادی میں پھنسے ہوئے سیاحوں کی واپسی کے عمل کو تیز کیا جا سکے اور دو ہلاک شدگان کی لاشیں ریاست واپس لائی جا سکیں۔