نئی دہلی 9جون: کانگریس کے کسان، نوجوان، خواتین سے لے کر اسٹارٹ اَپ سمیت کئی معاشی منصوبوں کی حقیقت سامنے رکھتے ہوئے مودی حکومت کی 11 سالہ مدت کار کی قلعی کھول دی ہے۔ پروفیسر راجیو گوڑا اور مہیما سنگھ نے سلسلہ وار طریقے سے بی جے پی حکومت کے 11 سال کی سچائی سامنے رکھی اور کہا کہ یہ مودی حکومت کے 11 سال نہیں، بلکہ ’نو ڈاٹا حکومت‘ کے 11 سال ہیں۔ یہ مودی کی تشہیر کے 11 سال ہیں اور جوابدہی کے انتظار کے 11 سال ہیں۔ پروفیسر راجیو گوڑا نے کہا کہ نومبر 2024 تک سرکردہ یونیورسٹیوں میں 5000 تدریسی عہدے خالی تھے۔ ایمس دہلی اور نئے ایمس میں 35 فیصد فیکلٹی عہدے خالی ہیں۔ اس لیے اگر آپ کے پاس استاد نہیں ہیں تو آپ جو کر رہے ہیں، اس کا کیا فائدہ؟ پھر ایک اور بڑا دعویٰ ’اڑان منصوبہ‘ کے بارے میں ہے، جو ٹیئر 2 اور ٹیئر 3 شہروں میں متوسط طبقہ کے ہندوستان کے لیے زندگی کی آسانی سے متعلق ہے۔ اڑان کی حقیقت کیا ہے؟ 2023 تک منظور شدہ راستوں میں سے 50 فیصد سے زیادہ کبھی شروع نہیں ہوئے۔ اڑان منصوبہ کے تحت 619 راستوں میں سے صرف 323 فعال ہیں۔ 4500 کروڑ روپے خرچ کرنے کے بعد بھی اڑان اب بھی پرواز بھرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ راجیو گوڑا کا کہنا ہے کہ ماحولیات، استحکام اور فضائی تبدیلی کے لیے تیاریوں سے جڑا دعویٰ ہے کہ ’ایک درخت ماں کے نام‘ کے تحت 142 کروڑ سے زیادہ درخت لگائے گئے، لیکن افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان میں بی جے پی حکومت کے تحت سب سے زیادہ درخت والے علاقوں کا خسارہ ہوا ہے۔ 2017 میں 1.89 لاکھ ہیکٹیئر (سب سے زیادہ درخت والے علاقہ) کا نقصان اس حکومت میں ہوا۔ 2016 میں 1.75 لاکھ ہیکٹیئر اور 2023 میں 1.44 لاکھ ہیکٹیئر درخت والے علاقوں کا نقصان ہوا، جو کہ گزشتہ 6 سالوں میں سب سے خراب صورت حال ہے۔
گزشتہ 2 دہائیوں میں ہندوستان کے مجموعی درخت والے علاقہ کے نقصان میں 60 فیصد کے لیے 5 شمال مشرقی ریاستیں ذمہ دار تھیں۔